Maktaba Wahhabi

213 - 346
نے ان کے قلم کو بڑی شگفتگی عطا فرمائی تھی، ان کا طرزِ نگارش ادیبانہ اور پرکشش ہے۔ان کی تصانیف سے قاری کو جہاں مسائلِ شرعیہ سے آگاہی حاصل ہوتی ہے، وہاں نئے سے نئے ادبی الفاظ سے بھی اس کا ذہن آشنا ہوتا ہے۔ ان کی ایک کتاب کا نام ’’صلاۃ الرسول‘‘ ہے۔اس کے متعلق جن حضرات علماے عظام نے قلمی صورت میں اظہارِ خیال فرمایا، ان میں حضرت العلام حافظ محمد گوندلوی، حضرت حافظ عبداللہ روپڑی، مولانا سید محمد داؤد غزنوی، مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہم اللہ کے اسماے گرامی شامل ہیں۔ان کے علاوہ مولانا احمد الدین گکھڑوی رحمہ اللہ نے بھی اس کتاب کے بارے میں چند سطریں تحریر فرمائی ہیں،جو بڑی جان دار ہیں اور کتاب کے آغاز میں درج ہیں۔مولانا احمد الدین صاحب، حکیم صاحب کو تحریر فرماتے ہیں : ’’آپ کی کتاب صلاۃ الرسول موصول ہوئی۔میں نے اس کے بعض مقامات عموماً اور اس کے مسائلِ اختلافیہ خصوصاً بہ غور مطالعہ کیے۔کتاب کو مستند اور مدلل پایا۔کتاب کی عبارت اور اسلوبِ بیان بھی عجیب ہے۔ہر مسلمان اردو خواں کو عموماً اور خصوصاً اہلِ سنت والجماعت اہلِ حدیث کو اس کامطالعہ کرنا چاہیے، بلکہ دیہات کے علما کو چاہیے کہ اس کتاب کو اپنے نصاب میں داخل کر کے چھوٹے بچوں کو ضرور پڑھائیں تاکہ ان کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی تعلیم حاصل ہوجائے اور وہ سب مسائل پر حاوی ہوجائیں، وھوالمطلوب۔‘‘ والسلام احمد الدین گکھڑوی (حال وارد، لائل پور15 اگست 1969ء) یہ کتاب پہلی دفعہ 1969ء میں چھپی تھی۔اس کے بعد کئی مرتبہ چھپی۔بہت مقبول ہوئی اور بہت پڑھی گئی۔ اس کتاب کے بارے میں پاکستانی فوج کے ایک کرنل کا واقعہ سنیے۔وہ
Flag Counter