Maktaba Wahhabi

216 - 346
شہر پٹی(حال ضلع امرتسر)میں تین روزہ اہلِ حدیث کانفرنس منعقد ہوئی تھی۔میں اپنے والد مرحوم کے ساتھ کانفرنس میں گیا تھا۔وہاں جن معروف علما کی تقریریں سنیں اور ان کی زیارت کی ان میں حضرت مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ کا اسمِ گرامی بالخصوص قابلِ ذکر ہے۔ کانفرنس کے ایک اجلاس میں مولانا احمد دین گکھڑوی نے پر جوش اور مدلل تقریر کی تو مولانا ثناء اللہ صاحب نے انھیں تھپکی دی اور فرمایا کہ میرے بعد مخالفینِ اسلام سے نپٹنے کے لیے اور میدانِ مناظرہ میں انھیں زیر کرنے کے لیے بحمداللہ احمد الدین موجود ہوگا۔چنانچہ مولانا امرتسری کی بشارت کے مطابق ہی مولانا گکھڑوی کو دیکھا گیا، بلکہ اس دور میں جہاں مولانا امرتسری کسی وجہ سے مناظرے کے لیے نہ جا سکتے تو مولانا گکھڑوی کو وہاں بھیجتے اور وہ مناظرہ کرکے فاتح کی حیثیت سے واپس لوٹتے۔ مولانا گکھڑوی کی حاضر جوابی کا اس زمانے کا ایک واقعہ والد مرحوم نے ذکر کیا۔پٹی سے تھوڑے فاصلے پر ایک دیہی مقام سُگھے تھا، جہاں بریلوی مناظر مولانا محمد عمر اچھروی سے مناظرہ طے تھا۔امرتسر سے چلتے ہوئے پہلی ٹرین نکل گئی تو ہمارے مناظرین مولانا احمد الدین گکھڑوی، حافظ عبدالقادر روپڑی، مولانا محمد عبداللہ ثانی اور مولانا نور حسین گرجا کھی دوسری ٹرین پر سوار ہوئے۔دوپہر کے وقت روانہ ہوکر ٹرین شام کو پٹی پہنچی اور پٹی سے تانگوں پر مقامِ مناظرہ میں یہ حضرات عشا کے وقت پہنچے۔والد صاحب بنفسِ نفیس وہاں موجود تھے۔وہ بتاتے ہیں کہ جب مناظرہ شروع ہوا تو مولوی محمد عمر نے کہا کہ پہلے آپ اہلِ حدیث علما اپنی یہ پہلی شکست تسلیم کریں کہ مناظرے کا وقت 9 بجے تھا اور آپ لوگوں نے پورا دن ضائع کیا اور اب رات کو یہاں آگئے ہیں۔کئی لوگ یہ کہہ کر چلے گئے کہ
Flag Counter