Maktaba Wahhabi

218 - 346
1950ء سے 1953ء کے غالباً آخر تک وہ جامع مسجد اہلِ حدیث امین پور بازار میں خطیب رہے۔صبح کی نماز کے بعد وہ روزانہ درسِ قرآن مجید بھی دیتے تھے۔خطباتِ جمعہ کا مسلسل موضوع توحید رہا۔درمیان میں رمضان، ذی الحجہ اور محرم کی مناسبت سے البتہ خطبات دیے جاتے تھے۔ 1953ء کی تحریک تحفظِ ختمِ نبوت میں فیصل آباد میں روزانہ جامع مسجد کچہری بازار میں صبح جلسہ ہوتا اور پانچ پانچ رضاکاروں کی گرفتاری دی جاتی۔اس کے علاوہ بھی علما و مقررین اور کارکنوں کی گرفتاریاں ہوتی تھیں۔ایک روز مولانا گکھڑوی نے مرزائیت کے خلاف اور ختم نبوت کے اثبات میں زبردست تقریر کی۔میں نے مولانا علی محمد صمصام کی نظم ؎ ویکھو مرزے قادیاں والے کہیاں پایاں بھنڈیاں کئی قوماں دیاں قوماں کر گیا اے گندیاں ترنم کے ساتھ پڑھی۔میں آٹھویں جماعت میں پڑھتا تھا۔رات کو ہمارے مکان پر پولیس آئی۔والد صاحب باہر آئے تو مجھے اور میرے والد اور مولانا گکھڑوی کو گرفتار کرکے لے گئی اور ڈسٹرکٹ جیل فیصل آباد میں بند کردیا۔دو ہفتے کے بعد مجھے اور والد صاحب کو تو چھوڑ دیا۔لیکن مولانا احمد الدین گکھڑوی تین مہینے جیل میں قید رہے۔ جب تک مولانا گکھڑوی امین پور بازار کی مسجد میں خطیب رہے، ان کا قیام وطعام ہمارے غریب خانے پر رہا۔والد صاحب کو ان سے اور انھیں والد صاحب سے انتہائی محبت تھی۔شہر اور مضافات میں جلسوں پر والد صاحب مولانا کو لے جاتے۔چوں کہ مولانا کی بینائی کمزور تھی، اس لیے والد صاحب خاص طور پر ان کا خیال رکھتے۔دن کے وقت اکثر مولانا مرحوم ہماری دکان گول بازار کریانہ پر والد صاحب
Flag Counter