Maktaba Wahhabi

246 - 346
2۔مولانا عبدالمجید سوہدروی اور مولانا احمد الدین کے مابین لطائف و ظرائف کا تبادلہ ہوتا رہتا تھا۔مولانا عبدالمجید ’’مسلمان‘‘ کے نام سے اخبار نکالا کرتے تھے۔ایک دفعہ سوہدرہ میں دورانِ تقریر میں مولانا احمد الدین نے فرمایا کہ منڈی واربرٹن میں جلسہ تھا، میں نے جلسے کے منتظمین سے کہا کہ میری دوسری تقریر ہونی چاہیے، اس لیے کہ مجھے ایک نجی کام کے سلسلے میں لاہور جانا ہے۔منتظمین نے اس سے اتفاق کیا۔چنانچہ پہلی تقریر مولانا نور حسین گرجاکھی نے کی۔جب ان کی تقریر ختم ہوئی تو مولانا عبدالمجید سوہدروی تقریر کرنے لیے مائیک پر آگئے اور میں دیکھتا ہی رہ گیا۔مولانا سوہدروی کی تقریر کے بعد مجھے تقریر کے لیے بلایا گیا تو میں نے خطبہ مسنونہ کے بعد حاضرین سے مخاطب ہو کر کہا: ’’دوسری تقریر میں نے کرنی تھی، لیکن میری جگہ سوہدرے کا مسلمان مائیک پر آگیا اور میں دیکھتا ہی رہ گیا۔مولانا احمد الدین کے ان الفاظ پر حاضرین بہت محظوظ ہوئے۔‘‘ ایک دفعہ مولانا احمد الدین سوہدرہ تشریف لائے۔ 3۔دورانِ تقریر مولانا مرحوم نے کہا کہ میرا ایک شاگرد جس کا تعلق آزاد کشمیر کے ایک گاؤں سے تھا، مجھے تقریر کے لیے اپنے گاؤں لے گیا۔گرمیوں کا موسم تھا اور ہم مغرب کے قریب گاؤں پہنچے۔مغرب کی اذان ہو چکی تھی۔گاؤں کے باہر ایک مسجد تھی۔ہم دونوں نمازِ مغرب کے لیے مسجد میں چلے گے۔ہمارے وضو کرتے کرتے ایک رکعت نکل گئی۔دوسری رکعت میں میں نے بلند آواز سے آمین کہی۔جب جماعت ہو گئی تو ایک آدمی نے مجھے کہا: ’’آپ کی نماز نہیں ہوئی۔‘‘
Flag Counter