Maktaba Wahhabi

299 - 346
کے بعد انھیں اس قدر تنگ کیا کہ وہ سخت پریشانی میں مبتلا ہو گئے۔ان کے کھانے کی چیزوں میں غلاظت ملا دیتے۔انھوں نے کئی عامل بلائے اور مصیبت سے بچاؤ کے لیے کتنے ہی جتن کیے، مگر ان کی تکلیفیں رفع نہ ہوئیں، ان کے بعض رشتے داروں نے ان کو مولانا علاء الدین کی خدمت میں جانے اور ان سے دعا کروانے کے لیے کہا، چنانچہ وہ مجبوراً مولانا کی خدمت میں آئے اور درپیش مصیبت کا ذکر کیا۔مولانا ان کے گھر تشریف لے گئے۔جنات کو حاضر کیا اور ان کے نام پوچھے تو پتا چلا کہ یہ ان کے شاگرد ہیں۔ان کو ڈانٹا کہ میرے پڑوسیوں کو تنگ کرتے ہو؟ انھوں نے جواب میں عرض کیا کہ یہ لوگ آپ کے بارے میں بدزبانی کرتے تھے، اس لیے ہم نے ان کو سزا دی ہے۔ مولانا نے ان کو ان کے گھر سے نکل جانے کا حکم دیا اور فرمایا: آیندہ میرے پاس مسجد میں نہ آنا۔نیز فرمایا: جاتے ہوئے کوئی نشانی دکھاؤ تا کہ مجھے اطمینان ہو جائے کہ تم آیندہ یہاں نہیں آؤ گے۔چنانچہ وہ وہاں سے نکلتے ہوئے مسجد کا باہر کا چھوٹا دروازہ گرا کر بھاگ گئے۔ چودھری عبدالواحد گوندل نے اس خط میں لکھا ہے کہ ان کے والد چودھری محمد دین کے پاس ایک جوگی آیا کرتا تھا۔اس نے ان کو سونا بنانے کے خبط میں مبتلا کر دیا۔دونوں ہر روز بھٹی میں آگ جلاتے اور سونا بنانے کی کوشش کرتے۔پانچ چھے مہینے وہ یہ کام کرتے رہے۔اس اثنا میں کافی رقم ضائع ہو گئی، لیکن سونا نہ بنا۔چودھری عبدالواحد بیان کرتے ہیں کہ ان کی والدہ مولانا علاء الدین کی خدمت میں گئیں اور انھیں سارا واقعہ سنایا۔وہ جمعے کا روز تھا۔مولانا نے فرمایا: وہ یہ کام چھوڑ دیں گے، اگر نہ چھوڑا تو مجھے بتانا۔ان کے والد نمازِ جمعہ اور دوسری نمازیں مولانا کی اقتدا میں پڑھا کرتے
Flag Counter