Maktaba Wahhabi

311 - 346
اختیار کیا، اور جب یہ سلسلہ چل نکلا تو مناظرہ صحیح اور درست زاویہ نظر کے تعین، یا حقیقت واقعہ جاننے سے زیادہ گروہ بندی مضبوط کرنے کا ذریعہ بن گیا۔مناظرے کا کوئی فریق کبھی نہ ہارا، اور دونوں مدِ مقابل مناظرین اپنے اپنے حلقے میں فاتح قرار پائے، تا ہم فتح میں مناظر کی ذہانت، حاضر جوابی اور اپنے مدِمقابل کی کمزوریوں سے آگاہی بنیادی کردار ادا کرتی تھی۔مولانا احمد دین میں یہ سبھی خوبیاں موجود تھیں۔بتایا گیا ہے کہ ایک احمدی مبلغ سے مناظرہ کرتے ہوئے مولانا احمد دین نے اردو میں بے تکلف پنجابی کے الفاظ شامل کر دیے۔اس پر احمدی مبلغ نے صدرِ مناظرہ مولانا عبدالمجید سوہدروی سے کہا کہ آپ کو پنجاب سے کوئی ایسا مناظر نہیں ملا جو اردو بول سکے۔آپ کا مناظر اردو بولتے بولتے بیچ میں پنجابی لے آتا ہے۔بات تو اس کی درست تھی مگر مولانا گکھڑوی نے جوا ب میں فرمایا کہ ’’بھئی! پنجاب کا خطہ ہی ایسا ہے۔یہاں کے نبی کو بھی اردو نہیں آتی تو ہماری کیا بات ہے۔۔۔مرزا غلام احمد نے فلاں کتاب کے فلاں صفحے پر ڈول کو بوکا لکھا ہے۔‘‘(ص: 183) ’’کبھی کبھی مناظروں میں اپنے دھڑے والوں کو گمراہ کر کے بھی پانسہ پلٹ دیا جاتا ہے۔’’قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم’‘کے الفاظ سے احادیث پیش کرنے پر مخالف مناظر اپنے ساتھیوں سے یوں مخاطب ہوا: ’’اے مسلمان کہلانے والے بے غیرت لوگو! تمھارے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بے حد خوب صورت اور پھولوں سے زیادہ خوشبودار تھے۔لوگو! تم پر عذاب نازل ہو، تم سن نہیں رہے کہ وہابی بار بار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ’’کالا کالا‘‘ کہہ رہے ہیں۔تم وہابیوں کی اس گستاخی پر خاموش کیوں ہو۔‘‘(ص: 129)
Flag Counter