Maktaba Wahhabi

344 - 346
تصانیف کی تعداد تقریباً ساٹھ ہے۔ان تصانیف میں ایک تصنیف ’’المرآۃ لطرق حدیث من کان لہ إمام فقراء ۃ الإمام لہ قراء ۃ‘‘ ہے۔ علماے اہلِ حدیث اور علماے احناف میں برسوں سے یہ اختلاف چلا آرہا ہے کہ سورۃ فاتحہ امام کے پیچھے پڑھنا فرض ہے یا نہیں ؟ علماے اہلِ حدیث کے نزدیک فرض ہے(جو کہ ادلہ کثیرہ کی رو سے برحق و راجح موقف ہے)اور علماے احناف کے نزدیک فرض نہیں ہے۔احناف کی بڑی دلیلوں میں سے ایک حدیث:((من کان لہ إمام فقراء ۃ الإمام لہ قراء ۃ))ہے، انھوں نے اس حدیث سے استدلال کیا ہے کہ امام کی قرات مقتدیوں کے لیے کافی ہے۔شاہ راشدی صاحب نے کتاب’’المرأۃ‘‘ میں دلائلِ قاطعہ سے ثابت کیا ہے کہ اس روایت کے جتنے طرق ہیں وہ سب ضعیف ہیں جن سے مسئلے کا ثبوت ناممکن ہے۔ علامہ بدیع الدین راشدی نے اس کتاب میں پہلے تمام طرق کو جمع کیا ہے پھر ہر ہر طریق پر علمی و تحقیقی بحث کی ہے جو قابلِ تحسین ہے۔ شاہ صاحب نے یہ تصنیف بیس سال کی عمر میں ہی مکمل کر لی تھی، جو اپنے موضوع کی منفرد کتاب ہے۔اس کتاب کو شاہ صاحب نے اپنے دور کے کئی علماے کرام و فضلاے عظام کے سامنے پیش کیا اورکئی علما نے اس پر تقاریظ ثبت کی ہیں جس سے کتاب کی اہمیت و افادیت مزید اجاگر ہو گئی ہے۔ وہ علماے کرام جنھوں نے اس کتاب پر تقاریظ تحریر کی ہیں، ان میں شاہ صاحب کے بڑے بھائی علامہ سید محب اللہ شاہ راشدی، مولانا محمد اسماعیل محدث سلفی، مولانا ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری، مولانا ابو القاسم سیف بنارسی، حافظ عبداللہ روپڑی، مولانا عبدالجبار کھنڈیلوی، مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی، مولانا عبدالحق محدث مکی
Flag Counter