Maktaba Wahhabi

345 - 346
بہاول پوری، مولانا عبدالرحیم پچھمی اور مولانا احمد الدین گکھڑوی شامل ہیں۔ مولانا گکھڑوی ایک بلند پایہ خطیب، عمدہ مقرر اور حاضر جواب مناظر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک جید عالم دین اور راسخ فی العلم بزرگ تھے۔انھیں اپنے عہد کے اقران میں ایک اعلی مقام حاصل تھا۔اسی لیے شاہ صاحب ایسے محقق دوراں نے مولانا گکھڑوی سے اپنی کتاب پر تقریظ لکھوائی، وہ تقریظ افادہ علم کے لیے قارئینِ کرام کے سامنے پیش کی جا رہی ہے جس سے مولانا موصوف کی علمیت پر رشک کرنے کو جی چاہتا ہے۔ مولانا احمد الدین گکھڑوی رقم طراز ہیں : ((فَإِنِّيْ رَأَیْتُ بَعْضَ الْمَوَاضِعِ مِنَ الرِّسَالَۃِ الَّتِيْ أَلَّفَھَا السَّیِّدُ بَدِیْعُ الدِّیْنِ فَوَجَدتُّھَا غَایَۃَ التَّحْقِیْقِ، مُفِیْدَۃَ التَّدْقِیْقِ، قَدْ جَمَعَ طُرَقَ الْحَدِیْثِ الَّذِيْ رُوِیَ عَنْ جَابِرٍ قِرَأَۃَ وَذَکَرَ تَضْعِیْفَھَا وَعِلَلَھَا بِالتَّفْصِیْلِ، وَحَقَّقَھَا کَالْبُخَارِيِّ وَالْبَیْھْقِيِّ بِالدَّلِیْلِ)) ’’میں نے سید بدیع الدین شاہ کے رسالہ کی بعض جگہوں کو بغور دیکھا تو میں نے اس رسالہ میں عجیب و غریب، فائدہ مند تحقیق پائی جس میں(مولف)نے حدیث ’’من کان إمام فقرأۃ الإمام لہ قرأۃ‘‘ کے تمام طرق کو جمع کر دیا ہے جو سیدنا جابر اور دوسرے راویوں سے مروی ہے۔انھوں نے حدیث کے تمام طرق کی و جہ تضعیف و علل کو تفصیلی طور پر ذکر کیا ہے۔اور امام بخاری رحمہ اللہ اور امام بیہقی رحمہ اللہ کی طرح انھوں نے تمام طرق کی مدلل تحقیق کی ہے۔‘‘ اس تقریظ سے مولانا گکھڑوی کی علمیت اور عبقریت اور عربی زبان میں مہارت بالکل عیاں ہے۔
Flag Counter