Maktaba Wahhabi

50 - 346
یہ ان کا انکسارہے کہ الفاظِ ترجمہ کو ’’تغیر‘‘ سے تعبیر فرمایا، جب کہ ہر ترجمہ تغیرالفاظ ہی سے نئے قالب میں ڈھلتا ہے۔ میں نے مختلف مقامات سے شاہ صاحب اور حافظ صاحب کے ترجموں کا تقابل کیا ہے، حافظ صاحب کا ترجمہ جسے وہ ’’کجھ تغیر‘‘ قرار دیتے ہیں، الفاظِ قرآن کے زیادہ قریب ہے۔بہر حال یہ الگ موضوع ہے، جس پر قدرے تفصیل سے ان شاء اللہ اپنی زیرِ تصنیف کتاب ’’چمنستانِ حدیث‘‘ کے اس مضمون میں عرض کیا جائے گا جو حضرت حافظ محمد لکھوی سے متعلق لکھنا چاہتا ہوں۔یہاں ضلع فیروز پور کے قدیم اصحابِ علم کے ضمن میں چند الفاظ نوکِ قلم پر آگئے ہیں۔ حافظ محمد لکھوی کی پنجاب میں بہت سی تحریری اولیات ہیں۔وہ اس صوبے کے اولین عالم ہیں، جنھوں نے عربی میں حدیث کی مشہور کتاب ابوداؤد کے حواشی تحریر کیے۔یہ حواشی انھوں نے 1271ھ میں لکھے اور1272ھ(1856ء)میں مطبع قادری دہلی سے شائع ہوئے۔اس کے بعد کان پور میں چھپے۔ حضرت مولانا شمس الحق ڈیانوی نے ابو داؤد کی شرح عون المعبود لکھنا شروع کی تو جو کتابیں اس وقت ان کے پیش نگاہ تھیں، ان میں حافظ محمد لکھوی کے رقم فرمودہ یہ حواشی بھی تھے۔چنانچہ مولانا ڈیانوی فرماتے ہیں : النسخۃ الدھلویۃ المطبوعۃ فی سنۃ 1272ھ باہتمام الفاضل العالم محمد بن بارک اللّٰه الفنجابي۔[1] انہی حضرت حافظ محمد لکھوی نے 1272ھ میں مشکاۃ شریف کے حواشی بہ زبان عربی تحریر فرمائے۔اس کے آخر میں حافظ صاحب رقم فرماتے ہیں :
Flag Counter