Maktaba Wahhabi

74 - 346
لفظ آسانی سے ادا ہونے لگا۔مولانا احمد الدین سے پہلے کے کسی ایسے مقامی عالمِ دین کا پتا نہیں چلتا، جسے گکھڑوی کی نسبت سے پکارا جاتا ہو اور اس نے اس نسبت کی وجہ سے اتنی شہرت حاصل کی ہو، جتنی مولانا احمد الدین نے حاصل کی۔اس اعتبار سے مولانا احمد الدین اس نواح کے اولیں عالمِ دین ہیں جو گکھڑوی کہلائے اور نامور ہوئے۔ جس طرح مولانا عبدالمجید سوہدروی کی وجہ سے ’’سوہدرہ‘‘ نے شہرت پائی، اسی طرح مولانا احمد الدین گکھڑوی کی وجہ سے ’’گکھڑ‘‘ کا نام دینی علم کے حلقوں میں مشہور ہوا۔ خاندانی سلسلہ: مولانا احمدالدین گکھڑوی کا خاندانی پسِ منظر کیا ہے؟ ان کے آبا و اجداد کیا کرتے تھے اور سو سوا سو سال قبل کے معاشرے میں ان کی کیا حیثیت تھی؟ اس کا زیادہ سراغ نہیں ملتا۔صرف دو چیزوں کے دھندلے سے آثار نظر آتے ہیں اور یہ دھندلے سے آثار ہی دراصل ہمیں صحیح منزل تک پہنچانے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ ایک یہ کہ ان لوگوں کا پیشہ آہن گری تھا اور لوگ انھیں ’’مستری‘‘ کہا کرتے تھے۔یہاں یہ یاد رہے کہ جس طرح دنیا کے حالات بدلتے ہیں، اسی طرح الفاظ کے معانی بھی بدلتے ہیں اور ان کے محلِ استعمال میں تبدیلی آتی ہے۔مثلاً لفظ ’’مستری‘‘ کا اطلاق کسی زمانے میں ان لوگوں پر ہوتا تھا، جن پر آج کل لفظ انجینئر کا اطلاق ہوتا ہے۔اسی طرح کوئی زمانہ تھا کہ ’’ملا‘‘ کے معنے بہت بڑے عالم کے تھے، لیکن اب کسی کو تحقیر کے لیے ملا کہا جاتا ہے۔’’مولوی‘‘ کا لفظ کسی کی فضیلت علمی کو ظاہر کرتاتھا، لیکن اب یہ کسی کی’’ حقارت‘‘ کا اظہار کرتا ہے۔ ایک دور تھا کہ مکانوں کی تعمیر کرنے والوں کو، آہن گروں کو اور لکڑی کا سامان یعنی الماریاں اور دروازے وغیرہ بنانے والوں کو مستری کہا جاتا تھا اور یہ لفظ
Flag Counter