Maktaba Wahhabi

103 - 132
مبحث چہارم: حروف سبعہ میں قراء ۃ اور قراء ات کی مختلف نوعیتو ں کے ساتھ ان کا تعلق مختلف وجوہ قراء ات اور طرز ادا میں تخفیف ، تشدید ، حذف اور ابدال کا اختلاف در اصل اسی توسع کا نتیجہ ہے جس کے لئے قرآن کریم کو سات حروف پر نازل کیا گیا۔اور کہا گیاکہ ’’ فاقرؤا ما تیسر منہ ‘‘ان میں سے جو تمہیں آسان لگے ، اسے پڑھ لو۔‘‘ صحیح سند سے ثابت وجوہ ِقراء ات کا یہ اختلاف آج نہیں ، دور صحابہ رضی اللہ عنہم میں بھی تھا۔ یہ وہی قراء ات ہیں جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پڑھتے تھے۔ اور خود رسول ِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے نبوت کی سچی زبان سے یہ کہ کر ان قراء ات کی تصدیق فرمائی:هَكَذَا أُنْزِلَتْ۔ ’’ یہ اسی طرح نازل ہوئی ہیں۔‘‘ان تمام قراء ات کا سلسلہ سند صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تک پہنچتا ہے۔امام ابن جزری رحمہ اللہ نے نہایت خوبصورت الفاظ میں اس حقیقت کا نقشہ پیش کیا ہے ، فرماتے ہیں: ’’ ہر وہ قراء ۃ جو رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت ہے ، اسے قبول کرنا از بس ضروری ہے اور امت میں سے کسی کے لئے بھی اسے مسترد کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔اس پر ایمان ہر مسلمان کے ایمان کالازمی حصہ ہے۔اور یہ تمام قراء ات اللہ تعالیٰ کی طرف محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی ہیں، لہٰذا ہر قراء ۃ دوسری قراء ۃ کے ساتھ گویا ایک آیت کے مترادف ہے۔ چنانچہ ان تمام پر ایمان لانا اور علمی اور عملی اعتبار سے ان کی اتباع کرنا لازمی ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جب دو افراد کا قراء ۃ میں اختلاف ہوا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ایک سے أحسنت، أصبت، هَكَذَا أُنْزِلَتْ ’’ بہت خوب ، تم نے درست پڑھا ، اسی طرح
Flag Counter