Maktaba Wahhabi

27 - 132
فصل اول: مذکورہ حدیث ،اس کی مختلف روایات ، اسکے معانی، قواعد ، دلالات اور سبب ورود مبحث اول:مذکورہ حدیث کی روایات اور الفاظ کے معانی تمام کتب صحاح، مسانید اور کتب ِآثارنے اس حدیث کو نقل کیاہے، یہ ایک متواتر حدیث ہے،تمام اہل علم اس حدیث کی صحت اور تواتر پر متفق ہیں اور امام ابوعبید قاسم بن سلام، [1] امام سیوطی اورامام قرطبی نے اس حدیث کے تواتر کی صراحت کی ہے۔ [2] چنانچہ امام قرطبی کے الفاظ ہیں: ’’ہذا حدیث صحیح وثبت فی الأمہات:البخاری و مسلم و المؤطأ وأبی داؤد والنسائی وغیرہا من المصنفات والمسندات۔ قصۃ عمر مع ہشام بن حکیم۔‘‘[3] ’’یہ حدیث صحیح ہے اور عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کا یہ واقعہ صحیح بخاری، صحیح مسلم ، الموطأ، سنن ابی داؤد ، سنن النسائی اور دیگر امہات کتب ِحدیث ، مصنفات اور مسانید میں موجود ہے۔ ‘‘ یہ حدیث مختلف اور متنوع الفاظ کے ساتھ نقل ہوئی ہے۔ امام بخاری نے اپنی صحیح میں اسے پانچ طرق سے بیان کیا ہے۔ تمام طرق میں مرکزی راوی محمد بن شہاب زہر ی ہیں۔ان سے یونس بن یزید ، مالک بن انس ، شعیب بن ابی حمزہ اور عقیل بن خالد نے دو طرق سے
Flag Counter