Maktaba Wahhabi

34 - 132
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنی تھی۔‘‘ [1] اور امام اندرابی فرماتے ہیں: ’’رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتوں حروف براہ راست جبریل امین علیہ السلام سے حاصل کئے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو پڑھا دیئے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے ان حروف کے مطابق قرآن کو محفوظ کیا اور بغیر کسی ادنی ترمیم کے اسی انداز سے آئندہ نسل کو منتقل کر دیا ، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پڑھایا تھا۔ لہٰذا مشہور ائمہ (عشر) کی کوئی بھی قراء ۃ ان سات حروف سے خارج نہیں ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل ہوئے ہیں، کیونکہ رسول اللہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو پڑھاتے ہوئے یہ حکم دیتے کہ تمہیں ہر حال میں ایسے ہی پڑھنا ہو گا، جیسا کہ تمہیں سکھایا گیا ہے، تم اس میں کسی ترتبدیلی و اضافے کے قطعا مجاز نہیں ہو۔ اسی طرح صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی یہ حقیقت ہر اس شخص کے سامنے واشگاف کر دی ، جس کو انہوں نے قرآن کی تعلیم دی۔‘‘ [2] تیسرا اصول:… یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا متفقہ موقف تھااور جس شخص نے بھی اس نسل در نسل نقلی و سماعی طریقہ کار سے انحراف کیا ، وہ اس کے سامنے مضبوط دیوار بن گئے ، اس موقف کے خلاف ہر طرز فکر کی اصلاح کی پوری کوشش کی اور واضح کر دیا کہ انہوں نے جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن کریم کو پڑھا ہے ، اس سے سرموانحراف کی قطعاً اجازت نہیں دی جائے گی۔ باوجود صحابی رسول ہونے کے ہشام بن حکیم کے ساتھ عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا انتہائی سخت طرزعمل ، نماز کی حالت میں انہیں گردن سے پکڑنے کا عزم اس حقیقت کا واضح ثبوت ہے۔چنانچہ عبد الفتاح القاضی نے لکھا ہے: ’’تاریخ گواہ ہے کہ عمر فاروق حق کے معاملے میں سخت، دین کے سلسلہ میں
Flag Counter