Maktaba Wahhabi

33 - 132
امام سخاوی نے لکھا ہے : ’’ عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کے الفاظِ قراء ت کا انکار کیا ، حالانکہ وہ جانتے تھے کہ عربی گرائمر کی رو سے اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔اس سے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ اگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو قرآن کریم میں کسی تبدیلی و ترمیم کی اجازت ہوتی تو عمر فاروق رضی اللہ عنہ کبھی حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کی قراء ت کا انکار نہ کرتے۔‘‘ [1] اور عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کوگلے میں چادر ڈال کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کرنا ، اس پر امام نووی نے لکھا ہے: ’’اس واقعہ سے بخوبی یہ اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم دفاعِ قرآن اور اس کے ایک ایک لفظ کی حفاظت کے معاملے میں کس قدر سخت اور حساس واقع ہوئے تھے۔انہوں نے قرآن کو حرف بحرف اس طرح محفوظ کیا ،جس طرح انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا۔انہوں نے اسے عربی قواعد کے مطابق ڈھالنے کی کبھی کوشش نہیں کی۔(کیونکہ عربی قواعد میں اصل حجت خود قرآن کریم ہے۔)‘‘[2] امام باقلانی نے لکھا ہے: ’’یہ حقیقت اب متواتر ذرائع سے عیاں ہو چکی ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے قرآن کریم کو بذریعہ روایت(نقل و سماع ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حاصل کیا تھا، کیونکہ وہ ہر ایسی قراء ۃ کو ناجائز تصور کرتے تھے ، جو انہوں نے براہ راست
Flag Counter