Maktaba Wahhabi

119 - 132
واقع نہیں ہوتا۔‘‘ اس کے علاوہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کی حدیث یہ واضح کر رہی ہے کہ سات حروف پر نزول قرآن کا اصل مقصد امت کے لئے وسعت اور آسانی پیدا کرنا تھا ، لیکن احکام کی تبدیلی سے یہ مقصد حاصل نہیں ہو سکتا ، کیونکہ احکام کی تبدیلی تو بسااوقات تناقص اور اختلاف کا موجب ہوتی ہے۔چنانچہ ابن عطیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ہذا القول ضعیف ،لأن ہذہ لا تسمی أحرف فالإجماع علی أن التوسعۃ لم تقع فی تحریم حلال ولا تحلیل حرام ولا تغییر شیء من المعانی المذکورۃ۔‘‘ [1] ’’یہ قول انتہائی کمزور ہے ، کیونکہ حلال و حرام کو حروف کا نام نہیں دیا سکتا۔ نیز اس بات پر امت کا اجماع ہے کہ کسی حلال کو حرام اور حرام کو حلال قرار دینے اور مذکورہ بالا معانی میں تبدیلی سے وسعت اور آسانی پیدا نہیں ہوتی۔‘‘ اس کے علاوہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب یہ حدیث منقطع ہونے کی وجہ سے ضعیف اور ناقابل حجت ہے، کیونکہ ابن عبدالبر رحمہ اللہ نے واضح لکھا ہے: ’’ہذا حدیث عند أہل العلم لم یثبت‘‘[2] ’’یہ حدیث اہل علم کے نزدیک ثابت نہیں ہے۔‘‘ امام سیوطی رحمہ اللہ نے شرف الدین مرسی اندلسی کا یہ قول نقل کیا ہے: ’’ہذہ الوجوہ أکثرہا متداخلۃ ولا أدری مستندہا ولا عمن نقلت۔ ۔ وفیہا أشیاء لا أفہم معناہا علی الحقیقۃ وأکثرہا یعارضہ حدیث عمر مع ہشام بن حکیم الذی فی الصحیح فإنہما لم یختلفا فی تفسیرہ ولا أحکامہ ، إنما اختلفا فی
Flag Counter