Maktaba Wahhabi

39 - 132
دیکھا تو میرے سینے پر ہاتھ مارا۔ میں پسینے سے شرابو ر ہوگیا اور مجھے یوں محسوس ہو رہا تھا ،جیسے اللہ تعالی کو دیکھ رہاہوں۔چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے اللہ کی طرف سے یہ کہا گیا تھا کہ ایک حرف پر قرآن پڑھو۔تومیں نے درخواست کی کہ میری امت پر آسانی کی جائے۔تو دوبارہ حکم ملا کہ امت کو دو حروف پر قرآن پڑھاؤ۔میں نے عرض کی کہ میری امت پر مزید آسانی کی جائے۔ تو تیسری مرتبہ یہ حکم ملا کہ امت کو سات حروف پر قرآن پڑھاؤ۔اور ہر حکم اور جواب کے بدلے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین چیزیں مانگنے کا اختیار دیا جاتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرض کی:اللہ میری امت کو معاف کر دے، اللہ میری امت کو معاف کر دے۔اور تیسری دعا میں نے اس دن کے لیے مؤخر کردی، جس دن پوری انسانیت مجھ سے رجوع کر ے گی، یہاں تک کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام بھی۔ [1] امام زرقانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کی قراء ۃ کی تحسین کی اور اختلاف کے باوجود ان کی قراء ۃ کو درست قرار دیا تو شیطان نے ان کے دل میں وسوسہ اندازی کی اور ان کے دل میں فورًا یہ خیال گزرا کہ شایہ یہ اختلاف قراء ات کے منزل من اللہ ہونے کے منافی ہے۔ان خیالات سے ان کی حالت مکدر ہو گئی۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس طرح کے ردی خیالات انسان کے سطح ذماع پہ ابھر کر دم توڑ جاتے ہیں۔ عقیدہ و عمل کی چولیں اس طرح کے خیالات سے زیادہ متاثر نہیں ہوتیں۔‘‘ [2] عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ’’انہوں نے ایک آدمی کو سنا جو ایک آیت ایسے طریقے سے پڑھ رہا تھا کہ انہوں
Flag Counter