Maktaba Wahhabi

8 - 132
’’ہم نے تمہاری طرف ایک ایسی کتاب بھیجی ہے جس میں تمہارا ہی ذکر ہے ، کیا تم سمجھتے نہیں۔‘‘ وہ علوم جنہیں کتاب اللہ کے ساتھ تعلق کا شرف حاصل ہے ، ان میں علم القراء ات سر فہرست ہے۔ یہ انتہائی عظیم اور بنیادی حیثیت کا حامل علم ہے۔ قدرو منزلت کے اعتبار سے تمام علوم ِشرعیہ و عربیہ میں کوئی علم بھی اس کا ہم پلہ نہیں ہے ، کیونکہ علم القراء ات ہی ان تمام علوم کا سر چشمہ ہے اور یہ تمام اس سے پھوٹنے والی کونپلیں ہیں۔ علم القراء ات کاایک اہم ترین موضوع، وہ مشہور واقعہ ہے جو دو جلیل القدر صحابہ:عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کے درمیان پیش آیا تھا۔ قراء ات کے متعلق ان کے درمیان اختلاف و نزاع ہوا ، معاملہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش ہوا اور آپ نے اس کا جس انداز سے تصفیہ فرمایا ، یہ ساری سرگزشت انتہائی اہم اصول و قواعد ، مفید مباحث اور واضح دلائل پر مشتمل ہے۔ لہذا میں نے ضروری سمجھا کہ اسے تحقیق کا موضوع بنایا جائے۔ اس کی عبارات سے استدلال کرتے ہوئے واضح دلائل کی روشنی میں مفید مباحث کو جمع کر دیا جائے اور سبعہ احرف کے ساتھ تعلق کے حوالہ سے اس حدیث کو مسائل ِقراء ات پر بحث و تحقیق کی بنیاد بنایا جائے۔ امید ہے کہ ہماری یہ کاوش علم القراء ات میں ایک مفید اضافہ شمار کی جائے گی۔ یہ اس موضوع کی مشہور حدیث ہے ،اس لئے علماء نے اس کی شروحات اور اس پر تعلیقات کا خاص اہتمام کیا۔ اس حدیث کی اہمیت کے پیش نظر اسے سبعہ احرف اور اختلافِ قراء ۃ سے متعلق بے شمار مسائل کی بنیاد بنایا اور اس کی تعریف میں رطب اللسان ہوئے۔چنانچہ امام البقاعی فرماتے ہیں: ’’فیالہ من حدیث ما أشرفہ وأجلہ ، وأرفع قدرہ ومحلہ ، فرق بہ الفاروق فی سورۃ الفرقان بین الحق والباطل‘‘[1] ’’کس قدر شرف و عظمت کی حامل ہے یہ حدیث ، اور کتنا بلند ہے اس کا مقام
Flag Counter