Maktaba Wahhabi

112 - 148
کے امکان کی نفی کر رہا ہے۔ آیت کا مقصد ان کمزور ایمان لوگوں اورمنافقین کا رد کرنا ہے،جنہوں نے بدر کے دن گم ہونے والی ایک چادر کے بارے میں کہا کہ شاید یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لے لی ہو تو اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی اوراللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ واضح کر دیا گیا کہ نبوت جیساعظیم الشان منصب اور خیانت جیسی رذیل حرکت دونوں اکٹھے نہیں ہو سکتے۔یہ دو باہم متضاد اور متناقض چیزیں ہیں۔نبی کی ہستی اس قسم کے گھٹیا اخلاق سے پاک ہوتی ہے۔ نبی کے بارے میں اس قسم کا خیال بھی دل میں لانا رَوا نہیں ہے۔آیت میں اس شخص کے لیے تنبیہ ہے،جس کے دل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے ایسا گھٹیاخیال پیداہواتھا کہ پیغمبر کی ہستی اس سے کہیں بلند تر ہے۔ اور یہ چیز آپ کی وسعت ِقلبی کے بھی سراسر منافی ہے۔ دوسری قراء ۃ کا معنی یہ ہے کہ کسی نبی علیہ السلام کے یہ شایان شان نہیں ہے کہ اس کی طرف خیانت کی نسبت کی جائے۔ بعض محققین کے نزدیک اس قراء ۃ کا مفہوم یہ ہے کہ نبی کے یہ شایان شان نہیں کہ اسے خائن پایا جائے۔ اس میں ہمزہ وجدان،یعنی کسی چیز کے کسی خاص حالت میں پائے جانے کے لیے استعمال ہوا ہے۔اوریہ اہل عرب کے اس قول سے ماخوذ ہے:أغللتہ إذا وجدتہ غالا،أبخلتہ وجدتہ بخیلا۔ اس لحاظ سے دونوں قراء توں کے مفہوم میں کوئی تضاد نہیں،دونوں ایک ہی مفہوم کی ترجمان اور باہم ایک دوسرے کی تائید کر رہی ہیں۔پہلی اور دوسری قراء ۃ میں کوئی ایسی چیز موجود نہیں ہے جس سے آپ کے مرتبہ نبوت پر حرف آتا ہو اور آپ کی عظمت ِنبوت کو ٹھیس پہنچتی ہو۔ [1]
Flag Counter