Maktaba Wahhabi

83 - 148
گولڈ زیہر کی طرف سے قراءات میں تضاذ و تناقض کا دعویٰ اور اس کی حقیقت گولڈ زیہر نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ بعض قراءات میں اس طرح کا تناقض اور معنوی تعارض موجودہے کہ ان کے درمیان تطبیق اور ہم آہنگی پیدا کرنا ممکن ہی نہیں۔ اس کے بعد اس نے سورۃ الروم کی ان ابتدائی آیات کو بطور دلیل پیش کیا ہے: ﴿الم غُلِبَتِ الرُّومُ فِی أَدْنَی الْأَرْضِ وَہُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِہِمْ سَیَغْلِبُونَ﴾ (الروم:1-3) اور اس کے بعد لکھا ہے کہ ’’بعض دفعہ ایک ہی قراء ۃ ایک مفہوم کی نفی اوراس کے متضاد معنی کو ثابت کر رہی ہوتی ہے۔اس حوالے سے ایک تاریخی واقعہ سورۃ الروم کے آغازمیں ذکر ہوا ہے۔‘‘ اس کے بعد گولڈ زیہر نے مذکورہ آیات اورمفسرین کے نزدیک ان کی تفسیر کاتذکرہ کیا ہے کہ اس میں دراصل مشرکینِ مکہ کی تردید ہے کہ 616ء میں جب انہیں اہل فارس کی رومیوں کے خلاف فتح کا علم ہوا تو وہ رومیوں کی شکست پر بڑے خوش ہوئے،کیونکہ بت پرست ہونے کی وجہ سے ان کی طبعی ہمدردیاں اہل فارس کے ساتھ تھیں۔لیکن اس کے برعکس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کی ہمدردیاں فطری طور پر رومیوں کے ساتھ تھیں،کیونکہ وہ اہل کتاب تھے۔چنانچہ ان آیات میں اہل مکہ کے سامنے پیش گوئی کی گئی ہے کہ عنقریب صورت حال الٹ جائے گی اورکچھ عرصہ بعد اہل روم فتح یاب ہوں گے۔مسلمان اس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی
Flag Counter