Maktaba Wahhabi

84 - 148
نبوت کی دلیل سمجھتے ہیں،کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی کے مطابق ہرقل واقعی 625 ء میں فارس پر غالب آگیا تھا۔ اگرچہ اس قسم کے تاریخی واقعات کا احاطہ کرنا ہمارے لیے ممکن نہیں ہے۔ گولڈ زیہر مزید لکھتا ہے: ’’ہمارے خیال میں یہاں مسئلہ کو امید کے پیرائے میں بیان کیا گیاہے کہ اگرچہ رومی اب مغلوب ہوئے ہیں،امید ہے کہ کچھ عرصہ بعد وہ فتح سے ہمکنار ہوں گے۔لیکن آیت کی یہ قراء ۃ تمام قراء کے ہاں متفقہ نہیں ہے،بلکہ اکثر قراء نے اسے﴿غَلَبَتِ الرُّومُ فِی أَدْنَی الْأَرْضِ وَہُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِہِمْ سَیُغْلَبُونَ﴾ پڑھا ہے۔ یعنی ’’غلبت‘‘ کو فعل معروف کے ساتھ اور ’’سیغلبون‘‘ کو فعل مجہول کے ساتھ پڑھا ہے۔ اور اس کا تعلق رومیوں کی اس فتح کے ساتھ ہے جو شام کی سرحدوں پر انہیں بعض عرب قبائل کے مقابلہ میں حاصل ہوئی تھی۔ ہمارے (گولڈ زیہر) خیال میں یہ دونوں قراءات معنوی اعتبارسے باہم متعارض ہیں،کیونکہ مشہور قراء ۃ میں فتح سے ہمکنار ہونے والے دوسری قراء ۃ میں شکست سے دو چار ہو رہے ہیں۔‘‘ [1] اور ڈاکٹر عبد الحلیم النجار کے ترجمہ کے مطابق گولڈ زیہر کہتا ہے: ’’لیکن تمام قراء اس متن کی قراء ت پر متفق نہیں ہیں،جیساکہ گزر چکا ہے۔بلکہ انہوں نے (’’ غُلِبَتِ‘‘ کی بجائے)بصیغہ معروف کی بناء پر اسے ’’ غَلَبَتِ الرُّومُ‘‘ بھی پڑھا ہے۔اس میں اہل روم کی اس فتح کی طرف اشارہ ہے جو انہیں شام کی سرحدوں پر آباد عرب قبائل کے مقابلہ میں حاصل ہوئی تھی۔اور﴿فِی أَدْنَی الْأَرْضِ وَہُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِہِمْ﴾ اور بصیغہ مجہول﴿سیُغْلبون فی بضع سنین﴾کی قراء ۃ کو جو مسلمان جائز سمجھتے ہیں،ان کے نزدیک اس میں اس فتح کی خبر دی گئی ہے جو وحی کے نو سال بعد نوخیز
Flag Counter