Maktaba Wahhabi

89 - 148
توحید کے منکر،دین مجوسیت کے پیروکار اور آتش پرست تھے،اس لیے مشرکینِ مکہ قدرتی طور ان آتش پرستوں سے ہمدردی رکھتے تھے۔تو جب روم پر ایران کے غلبہ کا چرچا عام ہوا تو مشرکینِ مکہ اس پر بغلیں بجاتے تھے اور مسلمانوں سے کہتے تھے:دیکھو! جس طرح ایران کے آتش پرست فتح پا رہے ہیں اور وحی و رسالت کو ماننے والے عیسائی شکست کھا رہے ہیں،اس طرح ہم عرب کے بت پرست بھی تمہارا اور تمہارے دین کا خاتمہ کریں گے۔ان حالات میں کہ جب مسلمان رومیوں کی شکست اور مشرکین کے طعنوں سے دل گرفتہ تھے تو یہ آیات نازل ہوئیں اور مسلمانوں کو یہ خوش خبری دی گی کہ چند سال کے عرصہ میں نہ صرف رومی اہل کتاب،ایرانی بت پرستوں پر فتح پائیں کے بلکہ اسی دوران مسلمانوں کو مشرکینِ مکہ کے مقابلے میں فیصلہ کن فتح حاصل ہو گی اور وہ اس پر خوش ہورہے ہوں گے۔آیت کے تناظر میں غور کرنے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ آیت کا شان نزول اور اس کا مفہوم قراء ۃ متواترہ کے ساتھ پوری طرح ہم آہنگ ہیں اور ان کے درمیان ذرہ برابر بھی فرق نہیں ہے۔ یہ تھاپہلی قراء ت کا مفہوم اور اس کا پس منظر۔ اس آیت میں دوسری قراء ۃ:’’غَلَبَتْ‘‘ غین اور لام کی زبر کے ساتھ اور ’’سیُغْلَبُونَ‘‘ یاء کی پیش اورلام کی زبر کے ساتھ ہے۔اس کی نسبت حضرت علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اور دیگر حضرات کی طرف کی گئی ہے۔اس قراء ۃ کی بنیادپرمصدر کی اضافت فاعل کی طرف ہو گی اور اس صورت میں معنی یہ ہوگا کہ رومی قریب کی سرزمیں،شام کے علاقوں میں غالب آگئے ہیں۔اور عنقریب چند سالوں میں مسلمان رومیوں پر غالب آجائیں گے۔ پھر واقعی نو ہجری میں رومیوں اور مسلمانوں کے درمیان جنگ ہوئی اور مسلمانوں نے انہیں شکست دیتے ہوئے ان کے بعض علاقوں پر قبضہ کر لیا۔ اس قراء ۃ کی بنیاد پر آیت کا مذکورہ مفہوم متواتر قراء ۃ کے مفہوم سے متناقض نہیں ہے۔قراء ۃ متواترہ یہ بتاتی ہے کہ پہلے ایرانی،رومیوں پر غالب آئیں گے۔اور پھر چند سالوں میں رومی ایرانیوں پر غالب آجائیں گے۔ بعد میں تاریخ نے اسے سچ ثابت کر دیا۔اور دوسری قراء ۃ یہ بتارہی ہے کہ رومیوں نے شامی
Flag Counter