Maktaba Wahhabi

235 - 269
عمل کیا جو انھوں نے اپنے کمانڈروں اور اپنے لشکروں کو کی تھیں تو اس کا جواب ’’ہاں‘‘ میں تھا۔ ان لوگوں نے اپنے امیر کی تمام باتوں پر عمل کیا۔ عمرو اور عبادہ رضی اللہ عنہا پر اپنے امیر کی باتیں زیادہ مؤثر ہوتی تھیں کیونکہ انھوں نے دنیا کو چھوڑ کر دین کو اپنا مقصد بنا رکھا تھا۔ اے لوگو! اسلام کو اپنا دین ماننے کا دعوی کرنے والو! یقیناً جب تک ہمارے آباؤ اجداد نے اور ہم نے دین اسلام اور قرآن کو اپنے دلوں میں بسائے رکھا تو ہم دنیا کی قیادت کرتے رہے لیکن آج ہم نے اس قرآن کو تعویذوں کے لیے اور اپنے گھروں کی الماریوں کی زینت بنا دیا تو ذلت ہم پر مسلّط ہو گئی۔ امیر المومنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا خط ملتے ہی عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے مصرو اسکندریہ کو فتح کرنے کے لیے ایسی پلاننگ پر غور کرناشروع کر دیا جس سے مسلمانوں کو زیادہ نقصان بھی نہ اٹھانا پڑے اور اسکندریہ پر مسلمانوں کی فتح کے جھنڈے بھی لہرا جائیں۔ کیونکہ معرکوں کی مہارت میں ان کے سامنے زندہ مثال سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بطور نمونہ موجود تھے جنھوں نے اللہ کی مدد و نصرت کے ساتھ اسکندریہ پر فتح کے جھنڈے لہرا دیے۔ آخر کار انھوں نے سیدا لنقباء مقام پر ایک لمبا قیام کیا تاکہ قرآن و سنت کی اشاعت اور تبلیغ کا کام کریں۔ آپ رضی اللہ عنہ نے اللہ کی تلوار بن کر انطرطوس کو فتح کیا، مصر کی فتح میں بھی شریک ہوئے اور اسکندریہ کی فتح کا سہرا بھی آپ رضی اللہ عنہ ہی کے سر تھا۔ آپ نے مصر کی فتح کے لیے جنگی پلاننگ اور حکمت عملی میں بہت اہم کردار ادا کیا، وہ یہی تدبیریں سوچتے رہے کہ کس طرح اس سرزمین پر اللہ کا نام بلند ہو جائے اور کس
Flag Counter