Maktaba Wahhabi

239 - 269
ہوتے دیکھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ فرمایا: ’’تیرے لیے افسوس، مجھے چھوڑدے۔‘‘ اس نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! میں آپ کو نہیں چھوڑوں گا حتیٰ کہ آپ میرے چار سو غیر مسلح اور تین سو زرہ پوش موالی کے بارے میں احسان فرمائیں۔ انھوں نے ہر مشکل میں میراساتھ دیا ہے۔ آپ تو ان کو ایک ہی صبح میں کاٹ کر رکھ دیں گے؟ بلاشبہ میں زمانے کی گردشوں سے ڈرتا ہوں۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ تیرے لیے ہیں۔‘‘ [1] جب عبادہ بن صامت کو یہودیوں اور عبداللہ بن ابی کے معاملے کا علم ہوا تو وہ جلدی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اورکہنے لگے: اے اللہ کے رسول! یقیناً یہود کے ساتھ میرے تعلقات بہت اچھے ہیں، وہ میرے دوست ہیں، شان و شوکت اور اسلحے کے لحاظ سے بھی مجھ سے زیادہ ہیں لیکن آج میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے یہودیوں کی دوستی سے برأت کا اعلان کرتا ہوں۔ میرے دوست صرف اور صرف اللہ اور اس کے رسول ہیں۔ [2] عبداللہ بن أبی نے کہا: میں تو یہودیوں کی دوستی سے اعلان براء ت نہیں کروں گا۔ کیونکہ ان کے بغیر میرا گزارہ نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے ابوحباب! کیا تیرا یہودیوں سے اس قدر گہرا تعلق ہے کہ تجھے عبادہ بن صامت کا یہود سے اظہار لاتعلقی کا موقف بھی قبول نہیں؟ چل تو عبادہ کوچھوڑ اور اپنا موقف اپنائے رکھ۔‘‘[3] یہ سن کر عبداللہ بن ابی کہنے لگا:تب مجھے آپ کا فیصلہ قبول ہے۔ تو اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نازل ہو گیا: ﴿ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى أَوْلِيَاءَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ إِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ
Flag Counter