Maktaba Wahhabi

111 - 243
ہمارے ہاں ’’مقدس پیروں فقیروں‘‘ کا ایک طبقہ ہے۔ بدقسمتی سے اکثر گمراہ ذہن کے لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ ساری بادشاہت بس ایک پیر کے پاس ہی ہے، ضعیف العقیدہ لوگ اسے خدائی کے درجے تک پہنچا دیتے ہیں۔ اس کی ایک ایک بات نوٹ کی جاتی ہے، اس کے وعدوں کا دل سے احترام کیا جاتا ہے، اس کی زندگی میں اس کی خوب عزت افزائی ہوتی ہے اور اسے تقدیس کا درجہ دیا جاتا ہے۔ جب وہ فوت ہو جائے تو اس کا بت بناکر ملک کے مختلف حصوں میں نصب کیا جاتا ہے یا اس کا شاندار مزار بنا دیا جاتا ہے۔ لوگ اسے متبرک سمجھنے لگتے ہیں اور ثواب کی نیت سے اس کی زیارت کا قصد کرتے ہیں۔ میرے رب نے اپنے فرمان میں اس بات کو کیا خوب بیان فرمایا ہے: ﴿ وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ لَهُمْ قُلُوبٌ لَا يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لَا يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لَا يَسْمَعُونَ بِهَا أُولَئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ أُولَئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ﴾ ’’اور تحقیق ہم نے بہت سے جن اور انسان دوزخ کے لیے پیدا کیے ہیں۔ ان کے دل تو ہیں مگر وہ ان سے (حق کو) سمجھتے نہیں، اوران کی آنکھیں تو ہیں مگر وہ ان سے (حق کو) دیکھتے پرکھتے نہیں، اور ان کے کان تو ہیں (مگر) وہ ان سے (حق بات) سنتے نہیں، وہ تو چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ (ان سے بھی) زیادہ گمراہ ہیں، یہی لوگ غافل ہیں۔‘‘ [1]
Flag Counter