Maktaba Wahhabi

126 - 243
الْأَقْرَبِينَ ﴾ نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکلے اور صفا پہاڑی پر چڑھ گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکار لگائی: ’’یاصباحاہ!‘‘ لوگوں نے کہا کہ یہ کس کی آواز ہے؟ کہا گیا کہ یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز ہے۔ یہ سن کر تمام لوگ ان کے پاس جمع ہو گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بنی فلاں، اے بنی فلاں، اے بنی عبد مناف، اے بنو عبدالمطلب! وہ سب جمع ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمھارا کیا خیال ہے اگر میں تمھیں خبر دوں کہ دشمن کی فوج پہاڑ کے پیچھے سے تم پر حملہ آور ہونے والی ہے، کیا تم مجھے سچا مانو گے؟‘‘ انھوں نے کہا کہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے کبھی کوئی جھوٹ نہیں سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک میں تمھیں سخت عذاب سے ڈرانے آیا ہوں۔‘‘ ابو لہب نے کہا: تُو ہلاک ہو، تُو نے ہمیں اسی لیے جمع کیا ہے؟ پھر وہ چلا گیا تو یہ سورت﴿ تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ ﴾ نازل ہوئی۔[1] جب ابولہب کی بیوی (ام جمیل) کو پتہ چلا کہ اس کے اور اس کے خاوند کے متعلق یہ سورت نازل ہوئی ہے تو وہ اپنے ہاتھ میں پتھر کا بڑا ٹکڑا لیے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلاش کرتی ہوئی مسجد حرام میں پہنچی، وہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صدیق اکبر رضی اللہ عنہ تشریف فرما تھے۔ جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر کھڑی ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے اس کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا۔ اب وہ صرف سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو دیکھ سکتی تھی، وہ کہنے لگی: اے ابوبکر! تمھارے ساتھی کے متعلق مجھے خبر ملی ہے کہ وہ میری برائی بیان کرتا ہے، اللہ کی قسم! اگر وہ مجھے مل جاتے تو میں یہ پتھر اس کے منہ پر دے مارتی ، پھر وہ چلی گئی۔
Flag Counter