Maktaba Wahhabi

145 - 243
میں کالا ہے۔ ابن مسلمہ اس پر شیر کی طرح ٹوٹ پڑے، وہ بوکھلا گیا اور سر پر پاؤں رکھ کر بھاگا۔ ابو عبس بن جبیر نے اپنی تلوار سونت کر اس پر سخت حملہ کیا، اس کا خون بہنے لگا اور وہ مردار ہوگیا۔ ہم پانچ آدمیوں کی جماعت میں چھٹا ہمارا ساتھی اللہ رب العزت تھا جس نے ہمیں عزت و نصرت کے ساتھ ایک بہت بڑی نعمت دے کر لوٹایا۔ اس کا سر ایک معزز جماعت لے کر آئی۔ یہی نیکی اور سچائی کو اختیار کرنے والے لوگ تھے۔‘‘ [1] ایمان والوں کا یہ چھوٹا سا دستہ صحیح سالم واپس نہیں لوٹا تھا بلکہ انھی کی تلواروں سے ایک ساتھی زخمی ہو گیا تھا۔ اس کے ساتھی اسے اٹھا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چل دیے۔ رات ختم ہونے کے قریب تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اللہ کے حضور کھڑے تھے۔ نماز ختم کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے۔ انھوں نے اللہ کے دشمن کعب بن اشرف کے قتل کی اطلاع دی۔[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زخمی صحابی کے زخم پر دست مبارک پھیرا اور اس کے لیے شفایابی کی دعا کی تو اس کا زخم ٹھیک ہوگیا، پھر یہ سب اللہ کی مدد اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کے ساتھ صحیح سلامت اپنے گھروں کو چلے گئے۔
Flag Counter