Maktaba Wahhabi

147 - 243
لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔[1] ان دونوں نے طے کیا کہ کسی شاہسوار کو روانہ کیا جائے جو اس معاملے کی حقیقت معلوم کر کے ہمیں خبر دے۔ تھوڑی دیر ہی گزری تھی کہ انھیں یقینی خبر مل گئی۔ بعض مفسرین کا کہنا ہے کہ غزوۂ بدر کے بعد کعب بن اشرف یہود کے ستر (70) شہسواروں کے ساتھ مکہ مکرمہ گیا تا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف قریش سے عہدو پیمان کرے۔ اس نے وہ عہد بھی توڑ دیا جو یہود اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان قائم تھا۔ کعب بن اشرف ابو سفیان کا مہمان بنا اور باقی یہودیوں نے قریش کے دوسرے گھروں میں پڑاؤ ڈالا۔[2] مکہ والوں نے کہا: تم بھی آسمانی کتاب کو مانتے ہو اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی آسمانی کتاب اتری ہے، ہمیں ڈر ہے کہ کہیں یہ تمھاری کوئی چال ہی نہ ہو۔ اگر تم چاہتے ہو کہ ہم تمھارا ساتھ دیں تو ہمارے بتوں پر ایمان لے آؤ اور انھیں سجدہ کرو…اس وقت آیت ﴿ يُؤْمِنُونَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ﴾ نازل ہوئی۔ پھر کعب نے اہل مکہ سے کہا کہ آؤ، 30افراد تم میں سے اور30 ہم میں سے اکٹھے ہوں، اپنے کلیجے کعبہ پر رکھیں اور بیت اللہ کے رب سے وعدہ کریں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کی پوری کوشش کریں گے۔ جب وہ اس عہد سے فارغ ہوئے تو ابو سفیان نے کعب سے کہا کہ تو پڑھا لکھا سمجھدار آدمی ہے اور ہم ان پڑھ گنوار ہیں۔ تو ہی بتا کہ ہم میں سے کون راہِ راست پر اور حق کے زیادہ قریب ہے۔ ہم یا محمدصلی اللہ علیہ وسلم ؟ کعب نے کہا کہ تم میرے سامنے اپنے دین کی وضاحت کرو۔ ابو سفیان نے کہا: ہم حاجیوں کے لیے عمدہ اونٹنیاں ذبح کرتے
Flag Counter