Maktaba Wahhabi

221 - 243
’’جب تم غسل اور کفن سے فارغ ہو جاؤ تو مجھے اطلاع کر دینا، میں اس کی نمازِ جنازہ ادا کروں گا اور اس کے لیے استغفار کردوں گا۔‘‘ چنانچہ عبداللہ بن ابی کے بیٹے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فارغ ہو جانے کی اطلاع دی۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن ابی کی میت پر کھڑے ہوئے تو میں گھوم کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آ گیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ اللہ کے دشمن عبداللہ بن ابی کی نمازِ جنازہ پڑھائیں گے جس نے فلاں دن یہ کیا اور فلاں دن یہ کہا تھا؟ میں نے دن شمار کرنے شروع کر دیے[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکراتے رہے۔ یہاں تک کہ میں نے کچھ زیادہ ہی کہہ دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے عمر! پیچھے ہٹ جاؤ،، مجھے جو اختیار دیا گیا تھا میں نے وہی اختیار استعمال کیا ہے۔ مجھ سے کہا گیا ہے: ﴿ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَنْ يَغْفِرَ اللّٰهُ لَهُمْ ﴾ ’’ان کے لیے استغفار کر یا نہ کر۔ اگر تو ستر مرتبہ بھی ان کے لیے استغفار کرے تب بھی اللہ انھیں ہرگز نہ بخشے گا۔‘‘ [2] اگر مجھے اس بات کا علم ہو جائے کہ ستر سے زائد مرتبہ میرے استغفار کرنے سے اسے بخش دیا جائے گا تو میں ایسا ضرور کروں گا۔‘‘ [3] سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نمازِ جنازہ ادا کی اور اس کے لیے
Flag Counter