Maktaba Wahhabi

34 - 243
قوم کو کیسا پاتے ہو؟‘‘ انھوں نے جواب دیا: ’’میری قوم کے لوگ عزت کرنے والے اور فرما نبردار ہیں۔‘‘ کعب احبار نے جواب دیا: ’’پھر تو تورات کی یہ بات سچ نہ ہوئی۔ ’’اللہ کی قسم! جس قوم میں بھی کوئی حلیم اور بردبار شخص ہو وہاں کے لوگ اس کے خلاف ضرور بغاوت کرتے ہیں اور اس سے حسد کرتے ہیں۔‘‘ [1] امام الحجہ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ صالحین کو پہنچنے والی آزمائشوں کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’یہ بات جان لیجیے کہ ہر زمانے کے عظیم آدمی کا کوئی نہ کوئی گھٹیا شخص دشمن ضرور بن جاتا ہے۔ کیونکہ عظیم لوگ ہمیشہ اسی طرح کے لوگوں کی مصیبتوں کا شکار رہتے ہیں۔ چنانچہ آدم علیہ السلام کا دشمن ابلیس تھا۔ نوح علیہ السلام کی مخالفت کرنے والا حام اور اس کا گروہ تھا۔ سیدنا داؤد علیہ السلام کے راستے میں روڑے اٹکانے والا جالوت اور اس کے حواری تھے۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا دشمن فرعون تھا اور اسی طرح حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت میں ولید بن مغیرہ، ابوجہل اور دوسرے کفرو شرک کے علمبردار سر فہرست ہیں۔ انھوں نے اس وقت تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیچھا نہیں چھوڑا جب تک کہ انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہجرت کرنے پر مجبور نہیں کر دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جادو گر اور مجنون نہیں کہہ دیا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَكَذَلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا مِنَ الْمُجْرِمِينَ وَكَفَى بِرَبِّكَ هَادِيًا وَنَصِيرًا﴾ ’’اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے دشمن مجرموں میں سے بنائے اور آپ کا رب
Flag Counter