Maktaba Wahhabi

79 - 243
شام کے راستے میں ’’فقیر‘‘ نامی جگہ پہنچے تو ان کا زادِراہ اور پانی ختم ہو گیا، سب کو پیاس نے ستانا شروع کر دیا۔ سب لوگوں نے عبدالمطلب سے پوچھا: اب اس حال میں تم کیا کرو گے؟ سردار عبدالمطلب خاموش رہے، کوئی جواب نہ دیا۔ ایک آدمی کہنے لگا: اب تو موت یقینی ہے۔ اس بیابان میں پانی کی ایک بوند بھی تمھارے پاس موجود نہیں۔ اب تم آگے بڑھ سکتے ہو، نہ پیچھے مڑ سکتے ہو، لہٰذا ہر شخص اپنے لیے ایک ایک قبر کھود لے۔ جب کوئی شخص مر جائے تو دوسرے ساتھی اسے دفن کر دیں یہاں تک کہ آخر میں مرنے والا ایک شخص رہ جائے۔ ایک ایک کر کے مرنا سب کے اکٹھے مرنے سے آسان ہے۔ انھوں نے اپنی اپنی تدفین کے لیے گڑھے کھود لیے اور موت کے انتظار میں بیٹھ گئے۔ سردار عبدالمطلب نے یہ منظر دیکھا تو کہا: ساتھیو! اللہ کی قسم! اس طرح ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہنا بڑی کم ہمتی اور مایوسی کی بات ہے۔ ایسا کریں کہ اپنے سفر کو جاری رکھیں امید ہے اللہ تعالیٰ ہمیں اس علاقے میں کہیں نہ کہیں پانی عطا فرمائے گا۔ سب ساتھیوں نے عبدالمطلب کی آواز پر لبیک کہا، وہ اٹھ کھڑے ہوئے اور سفر کی تیاری کرنے لگے۔ سردار عبدالمطلب بھی اپنی اونٹنی پر سوار ہو گئے۔ جونہی ان کی اونٹنی کھڑی ہوئی تو اس کے پاؤں کے نیچے سے میٹھے پانی کا چشمہ پھوٹ پڑا۔ یہ دیکھ کر عبدالمطلب نے اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا، ان کے سب دوستوں نے بھی تکبیر کا آوازہ بلند کیا اور سب نے جی بھر کر اس چشمے سے پانی پیا، پھر سردار عبدالمطلب نے قریشی قبائل کے افراد کو دعوت دی اور کہا کہ بھائیو! آؤ تم بھی اس شیریں پانی سے سیراب ہو جاؤ۔ یہ پانی اللہ نے ہمیں پلایا ہے۔
Flag Counter