Maktaba Wahhabi

80 - 108
کیااس سے کہیں لازم آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے لیے بیٹا ہونا جائز ہے ؟ یا اس کے لیے بیٹا ہے ؟اگر اللہ تعالیٰ کا بیٹا نہیں ہے ‘ اور نہ ہی اللہ تعالیٰ کے متعلق ایسا ہونا یا کہنا جائز ہے ، جیسا کہ فرمان ِ الٰہی ہے : { وَمَا یَنبَغِیْ لِلرَّحْمَنِ أَن یَتَّخِذَ وَلَداًo إِن کُلُّ مَن فِیْ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ إِلَّا آتِیْ الرَّحْمَنِ عَبْداً } (مریم:۹۲تا۹۳) ’’اور اللہ کو شایاں نہیں کہ کسی کو بیٹا بنائے ۔ تمام شخص جو آسمانوں اور زمین میں ہیں سب اللہ کے روبرو بندے ہو کر آئیں گے۔‘‘ ایسے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان : { فَلاَ تَکُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِیْنَ} (یونس:۹۴) ’’ آپ ہر گز شک کرنے والوں میں نہ ہونا۔‘‘ سے یہ لازم نہیں آتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی شک گزرا ہو۔ کیونکہ نہی کبھی ایسے شخص کے لیے بھی ہوتی ہے جس سے وہ فعل کبھی صادر نہ ہوا ہو۔ کیا دیکھتے نہیں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : {وَلَا یَصُدُّنَّکَ عَنْ آیَاتِ اللّٰهِ بَعْدَ إِذْ أُنزِلَتْ إِلَیْکَ وَادْعُ إِلَی رَبِّکَ وَلَا تَکُونَنَّ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ } (القصص:۸۷) ’’ اور وہ تمہیں اللہ کی آیتوں (کی تبلیغ) سے بعد اس کے کہ وہ تم پر نازل ہو چکی ہیں روک نہ دیں اور اپنے رب کو پکارتے رہو اور مشرکوں میں سے ہرگز نہ ہو جانا۔‘‘ اوریہ بات معلوم ہے کہ بیشک وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کی آیات نہیں روک سکے تھے۔ اور یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کبھی شرک واقع نہیں ہوا۔ جس سے کوئی فعل واقع نہ ہوا ہو اس کی طرف نہی متوجہ کرنے کا فائدہ یہ ہے کہ اس بات کی سختی سے ممانعت ہے جو دوسروں سے صادر ہوا ہو۔ اور ان کی راہ سے منع کرنا ہے ۔ اس سے شبہ زائل ہوتا ہے ‘اوروہبدگمانی ختم ہوتی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کے لائق نہیں ۔ ****
Flag Counter