Maktaba Wahhabi

105 - 114
(کُلُّ مَا تَقَدَّمَ مِنْ صِفَۃِ صَلوٰتِہٖ صلي اللّٰه عليه وسلم یَسْتَوِيْ فِیْہِ الرِّجَاُل وَالنِّسَائُ وَلَمْ یَرِدْ فِيْ السُّنَّۃِ مَا یَقْتَضِيْ اِسْتِثْنَائَ النِّسَآئِ مِنْ بَعْضِ ذٰلِکَ،بَلْ اِنَّ عُمُوْمَ قَوْلِہٖ صلي اللّٰه عليه وسلم ((صَلُّوْاکَمَارَأَیْتُمُوْنِيْ أُصَلِّيْ)) یَشْمُلُہُنَّ )۔ ‘’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازکے طریقہ کے بارے میں ہم نے جو تفصیلات بیان کی ہیں ان میں مردوزن سب برابر ہیں،اور سنت ِنبوی یعنی حدیث میں ایسی کوئی چیز وارد نہیں ہوئی جو بعض معاملات میں مرد و زن کے مابین فرق کی متقاضی ہو،بلکہ اس ارشادِ نبوی :’’تم اُسی طرح نماز پڑھو جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے’‘،اس میں عورتیں بھی شامل ہیں‘‘ یاد رہے کہ یہ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم صحیح بخاری شریف اور مسند احمد میں حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔[1] یہ صحیح حدیث بھی طبرانی وکنز العمّال والی روایت کے ضعیف ہونے کا قرینہ ہے،اور حضرت ابراہیم نخعی رحمہٗ اللہ سے صحیح سند کے ساتھ مصنف ابن بی شیبہ میں مروی ہے : (تَـفْعَلُ الْمَـرْأَۃُ فِـيْالصَّلـوٰۃِ کَمَا یَفْعَلُ الرَّجُلُ)۔ [2] ’’عورت اسی طرح نماز پڑھے جس طرح کہ مرد نماز پڑھتا ہے۔‘‘ اورپھر عورت کے کندھوں تک ہاتھ اٹھانے کی دلیل کے طور پر جو یہ روایت لائی گئی ہے،اس میں تو کندھوں کا ذکر ہی نہیں،بلکہ پستانوں کا لفظ آیا ہے،جبکہ چھاتی تک ہاتھ اٹھانے کا تو کوئی بھی قائل نہیں،اور اگر اس سے اپنا نظریہ کشید کرنے کیلیٔے یہ کہیں کہ چھاتی تک ہاتھ اٹھائے جائیں،تو انگلیاں یا کم از کم ان کے پَورے کندھوں
Flag Counter