Maktaba Wahhabi

110 - 114
اس کی تائید ابو داؤد کی ایک حدیث سے بھی ہوتی،لیکن اُس میں [ثُمَّ کَبَّرَ]کے الفاظ کو بعض محدِّثین نے ’’مُنْکَرْ‘ ‘قرار دیا ہے۔[1] فقہاء ِ احناف میں سے صاحب ِہدایہ نے اسی انداز کو ہی صحیح تر قرارا دیا ہے۔ [2] بعض احادیث ایسی بھی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ تکبیرِ تحریمہ پہلے کہی جائے اور پھر ساتھ ہی بعد میں رفع یدین کی جائے،جیسا کہ صحیح بخاری و مسلم اور سنن نسائی میں ہے،چنانچہ ابو قلابہ سے حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے بارے میں مروی ہے : ((أَنَّہٗ رَأَیٰ مَالِکَ بْنَ الْحُوَیْرِثِ اِذَا صَلّٰی کَبَّرَثُمَّ رَفَعَ یَدَیْہِ))۔ ’’انھوں نے حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ جب انھوں نے نماز پڑھی تو پہلے تکبیر کہی اور پھر اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا [رفع یدین کی ]۔‘‘ اس حدیث کی آخر میں ہے : ((وَحَدَّثَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم کَانَ یَفْعَلُ ہٰکَذَا))۔ [3] ‘’اور انھوں[مالک رضی اللہ عنہ ]نے بیان کیا کہ رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی کیا کرتے تھے’‘ حافظ ابن ِحجر رحمہٗ اللہ نے فتح الباری میں کہا ہے : (لَمْ أَرَ مَنْ قَالَ بِتَقْدِیْمِ التَّکْبِیْرِعَلیٰ الرَّفْعِ)۔ [4]
Flag Counter