Maktaba Wahhabi

113 - 114
مَدّاً))۔ [1] ‘’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کیلیٔے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو کھول [پھیلا]کر رفع یدین کرتے تھے۔‘‘ علّامہ ابن عبد البر نے [مَدُّ الْیَدَیْنِ]یعنی ہاتھوں کو کھولنے یا پھیلانے کی تشریح کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس سے مراد دونوں ہاتھوں کو کھول کر کانوں اور سر کی طرف لمبا کرنا ہے،اور امام شوکانی نے لکھا ہے کہ اس سے مراد ہاتھوں کی انگلیوں کو عام حالت میں رکھتے ہوئے سیدھا کرنا ہے،جو انگلیوں کو دائیں بائیں پھیلانے اکڑانے کے برعکس ہے۔ [2] اس معنیٰ و مفہوم کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ اس حدیث کی بعض روایات یا سیاق میں انگلیوں کی حالت کے بارے میں یہ الفاظ بھی وارد ہوئے ہیں : ((لاَ یُفَرِّجُ بَیْنَھَا وَ لاَ یَضُمُّھَا))۔[3] ‘’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (رفع یدین کے وقت) ہاتھوں کی انگلیوں کو نہ تو چوڑائی میں کھول کر رکھتے تھے اور نہ ہی باہم جوڑ کر [بلکہ عام حالت میں رکھتے]۔‘‘ ان الفاظ سے رفع یدین کے وقت ہاتھوں کی انگلیوں کی کیفیّت تو بالکل واضح ہو گئی کہ انھیں معمول کے مطابق طبعی حالت میں ہی رہنے دینا چاہیئے،انھیں اکڑاکر سیدھا کرنے یادائیں بائیں پھیلانے کا تکلّف نہیں کرنا چاہیئے،اور نہ ہی مُٹھیاں بھینچ کر رکھی جائیں،بلکہ ہاتھوں کی انگلیوں کو بِلا تکلّف کھلا رکھنا ہی کافی ہے،البتہ
Flag Counter