Maktaba Wahhabi

114 - 114
سنن ترمذی میں یہ حدیث ایک دوسرے صیغے سے بھی مروی ہے،جس میں ہے : ((کَانَ اِذَا کَبَّرَ نَشَرَأَصَابِعَہٗ))۔[1] ‘’آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیٔے تکبیرِ تحریمہ کہتے تو اپنی انگلیوں کو چوڑائی میں پھیلا کر رکھتے تھے۔‘‘ لیکن اس حدیث پر محدّثین ِکرام نے جرح و تنقید کی ہے۔[2] اب رہی یہ بات کہ رفع یدین کے وقت ہتھیلیوں کو کس طرف رکھنا چاہیئے؟ اس سلسلہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی مرفوع وصریح حدیث تو ہماری نظر سے نہیں گزری،البتہ شیخ احمد عبد الرحمن البنّانے بلوغ الامانی من اسرار الفتح الربانی[ترتیب و شرح مسند احمد الشیبانی]میں ابو داؤد کے حوالے سے حضرت وائل بن حُجر رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے کہ انھوں نے ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھانے کا پتہ دینے والی دونوں طرح کی احادیث پر بیک وقت عمل کرنے کا طریقہ بیان کرتے ہوئے فرمایا: ((حَتّٰی یُحَاذِيَ بِظَھْرِکَفَّیْہِ الْمَنْکِبَیْنِ وَ بِأَطْرَافِ أَنَامِلِہٖ الْأُذُنَیْنِ))۔ [3] ’’یہاں تک کہ دونوں ہاتھوں کی پشتیں تو دونوں کندھوں کے برابر اور انگلیوں کے پَورے کانوں کے برابر ہو جائیں۔‘‘ صحابی کی اس تفسیر سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ رفع یدین کے وقت دونوں ہتھیلیوں کو قبلہ کی طرف رکھنا چاہیئے،تبھی جاکر تو ہاتھوں کی پُشتیں کندھوں کے برابر آسکتی ہیں،اور الفقہ علیٰ المذاہب الاربعہ میں لکھا ہے کہ مالکی فقہاء کے نزدیک تو ہتھیلیوں کو آسمان کی طرف کرنا چاہیئے،جبکہ حنفی و شافعی اور حنبلی فقہاء [جمہور علماء ِ
Flag Counter