Maktaba Wahhabi

27 - 114
کَابْنِ عُمَرَ وَالْبَرَّائِ،اِلَّا أَنَّ أَسَانِیْدَ رِوَایَۃِ الرَّفْعِ أَوْثَقُ وَأَثْبَتُ،فَعِنْدَ ذٰلِکَ لَوْعُوْرِضَ کَلَامُ اِبْرَاھِیْمَ النَّخَعِيِّ بِأَنَّہٗ یُسْتَبْعَدُأَنْ یَّکُوْنَ تَرْکَ الرَّفْعِ حَفِظَہٗ ابْنُ مَسْعُوْدٍ فَقَطْ وَلَمْ یَحْفَظْ مَنْ عَدَاہُ مِنْ أَجِلَّۃِ الصَّحَابَۃِ الَّذِیْنَ کَانُوْا مُصَاحِبِیْنَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم مِثْلَ مُصَاحَبَۃِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ أَوْ أَکْثَرَ مِنْہُ،لَکَانَ لَہٗ وَجْہٌ )۔ [1] ’’حضرت ابن ِمسعود رضی اللہ عنہ کے سوا صحابہ میں سے کوئی بھی ایسا نہیں ہے،جس نے صرف ترک ِرفع یدین کی روایت بیان کی ہو،ان کے علاوہ دوسرے صحابہ میں سے کوئی تو وہ ہیں جن سے صرف رفع یدین کرنے کی روایت ملتی ہے،اور بعض سے رفع یدین کرنے اور ترک ِرفع یدین دونوں کی روایت ملتی ہے،جیسے حضرت ابن ِعُمر اور برّاء رضی اللہ عنہم ہیں۔ جبکہ رفع یدین کرنے کا پتہ دینے والی احادیث کی اسانید زیادہ ثقہ اور ثابت ہیں،لہٰذا اگرابراہیم نخعی رحمہ اللہ کے قول کو بعید از قیاس شمار کرتے ہوئے کہا جائے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ترک ِ رفع یدین کی حدیث صرف حضرت ابن ِمسعود رضی اللہ عنہ کو یاد رہی ہو اور ان کے سوا کسی دوسرے صحابی کو یاد نہ رہی ہو جن میں ہی بڑے بڑے جلیل القدر صحابہ بھی تھے؟اور انھیں بھی حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ کی طرح یا اُن سے بھی زیادہ شرفِ صحابیّت حاصل تھا تو یہ بات بے وجہ نہیں ہوگی۔‘‘ جب اتنے صحابہ رفع یدین روایت کر رہے ہیں جو کہ ملازم ِصحبت بھی تھے،تو ممکن ہے کہ حضرت ابن ِمسعود رضی اللہ عنہ سے اس معاملہ میں بھی چُوک ہوگئی ہو،جیسا کہ کئی دیگر مسائل میں بھی ہوئی ہے،جن کی تفصیل ہم حضرت ابن ِ مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ترک ِ رفع یدین والی روایت کے ضمن میں بیان کریں گے۔ اِن شآء اللّٰه
Flag Counter