Maktaba Wahhabi

91 - 114
‘’جس نے نماز میں رفع یدین ترک کی،اس نے نماز کے ارکان میں سے ایک رکن کو ترک کیا۔‘‘ لیکن اکثر علماء کا رجحان اس طرف ہے کہ رفع یدین رکن و شرط نہیں ہے۔ بعض علماء نے رفع یدین کی احادیث میں پائے جانے والے تواتر ِ اسنادی و عملی کو دیکھتے ہوئے اسے واجب قرار دیا ہے،جیسا کہ علّامہ ابن ِ رشد رحمہ اللہ نے بدایۃ المجتھد میں اور حافظ ابن ِ حجر رحمہ اللہ نے،امام اوزاعی رحمہ اللہ اور بعض اہل ِ ظاہر سے نقل کیا ہے۔[1] حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث ِ رفع یدین نقل کرکے امام طحاوی رحمہ اللہ نے بھی شرح معانی الآثار میں لکھا ہے : ( فَأَوْجَبُوْا الرَّفْعَ عِنْدَ الرُّکُوْعِ وَعِنْدَ الرَّفْعِ مِنْہُ وَعِنْدَ النُّھُوْضِ مِنَ الْقُعُوْدِ اِلیٰ الصَّلوٰۃِ کُلِّھَا )۔ [2] ‘’رکوع کرتے،رکوع سے اُٹھتے اور قعدہ سے اُٹھ کر (ہاتھ باندھنے وقت) رفع یدین کرنے کو [فقہاء و محدّثین ] واجب کہتے ہیں۔‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ کے استاد امام علی بن مدینی رحمہ اللہ کا رجحان بھی رفع یدین کے وجوب کی طرف ہی لگتا ہے،کیونکہ موصوف کا ارشاد ہے : ( رَفْعُ الْیَدَیْنِ حَقٌّ عَلیٰ الْمُسْلِمِیْنَ بِمَا رَوَیٰ الزُّھْرِيُّ عَنْ سَالِم ٍعَنْ أَبِیْہِ )۔ [3] ’’امام زہری رحمہ اللہ نے سالم رحمہ اللہ اور پھر ان کے والد [ابن ِ عمررضی اللہ عنہما] کے طریق سے جو حدیث بیان کی ہے،اس کی رو سے رفع یدین کرنا تمام مسلمانوں پر حق ہے۔‘‘
Flag Counter