Maktaba Wahhabi

73 - 155
ہوتا ہے جو بعض پہلوؤں سے حج کے مشابہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ حجاج کرام کی موافقت میں عید اکبر (عید الاضحی) موسم حج میں رکھی گئی ہے۔ شوافع کے ہاں نماز عیدین میں عورتوں کے نکلنے کے لیے ان کے حسین و جمیل نہ ہونے کی قید ہے۔ چنانچہ امام نووی رحمہ اللہ المجموع (۵/ ۱۳) میں لکھتے ہیں : ’’ امام شافعی اور آپ کے تلامذہ رحمہم اللہ کا قول ہے کہ نمازِ عیدین میں شرکت ایسی عورتوں کے لیے مستحب ہے جو حسن و جمال والی نہیں ہیں ، خوبصورت عورتوں کا عیدین میں شریک ہونا مکروہ ہے۔ ‘‘ آگے مزید لکھتے ہیں کہ؛ ’’ خواتین نمازِ عید کے لیے پرانے اور بوسیدہ کپڑے پہن کر نکلیں گی، ایسے لباس نہیں پہنیں گی جن سے ان کی نمائش ہو، سادہ پانی سے غسل کرنا ان کے لیے مستحب ہے، خوشبو وغیرہ کا استعمال مکروہ ہے۔ یہ سارے احکامات ایسی بوڑھی اور ضعیف عورتوں کے لیے ہیں جو ناقابل اشتہا اور غیر مرغوب ہیں ۔ نوجوان خوبصورت اور مرغوب فیہ عورتوں کا عیدگاہ جانا مکروہ ہے، کیونکہ ان کے جانے میں خود ان کے یا ان کی وجہ سے دوسروں کے فتنہ و فساد میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہے۔‘‘ اگر اعتراض کیا جائے کہ یہ بات سیّدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا کی مذکورہ حدیث کے مخالف ہے تو ہم کہیں گے صحیحین میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی یہ حدیث وارد ہے: (( لَوْ أَدْرَکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰہ عليه وسلم مَا أَحْدَثَ النِّسَائُ لَمَنَعَھُنَّ کَمَا مُنِعَتْ نِسَائُ بَنِیْ إِسْرَائِیْلَ۔)) [1]
Flag Counter