Maktaba Wahhabi

81 - 186
وَضَعَتْ وَ مَرَّ لِیَالٍ بَعْدَ اَنْ تَضَعَ حَمْلَہَا اَرْسَلَتْ اِلَیْہِمْ فَلَمْ یَسْتَطِعْ رَجُلٌ مِنْہُمْ اَنْ یَمْتَنِعَ حَتّٰی یَجْتَمِعُوْہَا عِنْدَہَا ، تَقُوْلُ لَہُمْ : قَدْ عَرَفْتُمُ الَّذِیْ کَانَ مِنْ اَمْرِکُمْ وَ قَدْ وَلَدْتُ فَہُوْ اِبْنُکَ یَا فُلاَنُ ، تُسَمّٰی مَنْ اَحَبَّتْ بِاِسْمِہٖ فَیَلْحَقُ بِہٖ وَلَدُہَا ، لاَ یَسْتَطِیْعُ اَنْ یَمْتَنِعَ بِہِ الرَّجُلُ ، وَ نِکَاحُ الرَّابِعُ : یَجْتَمِعُ النَّاسُ الْکَثِیْرُ فَیَدْخُلُوْنَ عَلَی الْمَرْأَۃِ لاَ تَمْنَعَ مَنْ جَائَ ہَا ، وَ ہُنَّ الْبَغَایَا کُنَّ یَنْصِبْنَ عَلٰی أَبْوَابِہِنَّ رَاْیَاتٍ تَکُوْنُ عَلَمًا لِمَنْ اَرَادَہُنَّ دَخَلَ عَلَیْہِنَّ فَاِذَا حَمَلَتْ اِحْدَاہُنَّ وَ وَضَعَتْ حَمْلَہَا جُمِعُوْا لَہَا وَ دَعَوْا لَہُمُ الْقَافَۃَ ثُمَّ الْحَقُوْا وَلَدَہَا بِالَّذِیْ یَرَوْنَ فَالْتَاطَتْہُ بِہٖ وَ دُعِیَ اِبْنُہٗ لاَ یَمْتَنِعُ مِنْ ذٰلِکَ ، فَلَمَّا بُعِثَ مُحَمَّدٌ صلی اللّٰه علیہ وسلم بِالْحَقِّ ہَدَمَ نِکَاحَ الْجَاہِلِیَّۃِ کُلَّہٗ اِلاَّ نِکَاحَ النَّاسِ الْیَوْمَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ زمانہ جاہلیت میں چار طرح سے نکاح کئے جاتے تھے ۔پہلا طریقہ وہی ہے جس طریقہ سے آج بھی لوگ کرتے ہیں ایک مرد، دوسرے مرد (ولی )کی طرف اس کی بیٹی یا رشتہ دار عورت کے لئے نکاح کا پیغام بھیجتا ،وہ (ولی )مہر مقرر کرتا اور (اپنی بیٹی یا اپنی رشتہ دار عورت سے )نکاح کردیتا ۔دوسرا طریقہ یہ تھا کہ عورت جب حیض سے پاک ہوجاتی تو شوہر اسے کہتا کہ فلاں (خوبصورت ،بہادر اور خاندانی )مرد کو بلا کر اس سے زنا کروا ۔اس کے بعد جب تک حمل کا پتہ نہ چل جاتا عورت کا شوہر اس سے الگ رہتا حمل واضح ہونے کے بعد اگر شوہر چاہتا تو خود بھی اپنی بیوی سے ہمبستری کرتا ۔یہ اس لئے کیاجاتا کہ اعلی خاندان کی خوبصورت اولاد پیدا ہو ۔اس نکاح کو نکاح استبضاع کہا جاتا ہے ۔[2] تیسرا طریقہ یہ تھا کہ دس کی تعداد سے کم آدمی مل کر ایک ہی عورت سے بدکاری کرتے ۔حمل کے بعد جب وہ بچہ جنتی تو چند دنوں کے بعد وہ عورت ان سب مردوں کو بلا بھیجتی اور کسی کی مجال نہ تھی کہ وہ آنے سے انکار کرے جب وہ سارے مرد اکٹھے ہوجاتے تو عورت ان سے کہتی ’’جو کچھ تم نے کیا وہ خوب جانتے ہو اب میں نے یہ بچہ جناہے اور اے فلاں ! یہ تمہارا بیٹاہے ۔‘‘عورت جس کا چاہتی نام لے دیتی اور بچہ (قانونی طور پر )اسی مرد کا ہوجاتا جس کا عورت نام لیتی اور مرد کے لئے مجال انکار نہ ہوتی ۔نکاح کا چوتھا طریقہ یہ تھا کہ ایک عورت کے پاس بہت سے آدمی آتے جاتے ہر ایک اس سے بدکاری کرتا اور وہ عورت
Flag Counter