Maktaba Wahhabi

82 - 186
کسی کو منع نہ کرتی یہ طوائفیں ہوتیں جو (علامت کے طور پر) اپنے گھروں پر جھنڈے لگادیتیں جو چاہتا ان کے پاس (بدکاری کے لئے )آتا جاتا ۔جب ایسی عورت حاملہ ہو جاتی اور بچہ جن لیتی تو سارے مرد جو اس کے ساتھ بدکاری کرتے رہے تھے کس قیافہ شناس کو اس کے پاس بھیجتے وہ (اپنے علم قیافہ کی رو سے )جس مرد کو اس بچے کا باپ بتاتا بچہ اسی کا بیٹا قرار پاتا اور وہ مرد انکار نہ کرسکتا ۔جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم دین اسلام لے کر آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جاہلیت کے سارے نکاح حرام قرار دے دیئے صرف وہی نکاح باقی رکھا جو اب بھی رائج ہے ۔اسے بخاری نے روایت کیاہے۔ (ب) نِکَاحُ الشِّغَارِ (ب)نکاح شغار مسئلہ 19 اپنی بیٹی یا بہن اس شرط پر کسی کے نکاح میں دینا کہ اس کے بدلہ میں وہ بھی اپنی بیٹی یا بہن اس کے نکاح میں دے گا یا کسی کی بیٹی کو اس شرط پر اپنی بہو بنانا کہ وہ بھی اس کی بیٹی کو اپنی بہو بنائے گا،یہ نکاح شغار (وٹہ سٹہ )کہلاتا ہے ایسا نکاح کرنا منع ہے۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم نَہٰی عَنِ الشِّغَارِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح شغار سے منع فرمایاہے۔ اسے بخاری نے روایت کیاہے۔ (ج) نِکَاحُ الْحَلاَ لَۃِ (ج)نکاح حلالہ مسئلہ 20 اصغر اپنی بیوی اصغری کو طلاق دینے کے بعد دوبارہ اس (یعنی اصغری) سے نکاح کرنے کے لئے اکبر سے اس شرط پر نکاح کروا دے کہ اکبر ایک یا دو دن بعد اسے (یعنی اصغری کو)طلاق دے دے گا اور اصغر
Flag Counter