Maktaba Wahhabi

146 - 180
منہ ہوتے ہیں اور ہر منہ پر سات سر ہوتے ہیں۔یہ اژدھا قیامت تک کافر کو ڈستے رہتے ہیں۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ (( اِنَّ الْمُوْمِنَ فِیْ قَبْرِہٖ لَفِیْ رَوْضَۃٍ خَضْرَائَ فَیُرَحَّبُ لَہٗ قَبْرُہٗ سَبْعُوْنَ ذِرَاعًا ، وَ یُنَوَّرُ لَہٗ کَالْقَمَرِ لَیْلَۃَ الْبَدْرِ أَ تَدْرُوْنَ فِیْمَا اُنْزِلَتْ ہٰذِہِ الْاٰیَۃُ ﴿ فَاِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا وَ نَحْشُرُہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ اَعْمٰی ﴾(طہ : 124) قَالَ : أَ تَدْرُوْنَ مَا الْمَعِیْشَۃُ الضَّنْکُ؟)) قَالُوْا : اَللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَمُ ۔ قَالَ : ((عَذَابُ الْکَافِرِ فِیْ قَبْرِہٖ ، وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ یُسَلَّطُ عَلَیْہِ تِسْعَۃٌ وَ تِسْعُوْن تِنِّیْنًا، أَ تَدْرُوْنَ مَا التِّنِّیْنُ؟ سَبْعُوْنَ حَیَّۃً لِکُلِّ حَیَّۃٍ سَبْعَۃُ رَؤُوْسٍ یَلْسَعُوْنَہٗ وَ یَخْدِشُوْنَہٗ اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ )) رَوَاہُ اَبُوْ یَعْلٰی وَ ابْنُ حَبَّانَ[1] (حسن) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’مومن اپنی قبر میں ایک سرسبز و شاداب باغ میں ہوتا ہے اس کی قبرستر ہاتھ (35 میٹر) تک فراخ کردی جاتی ہے اور چودھویں کے چاند کی طرح روشن کردی جاتی ہے (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے دریافت فرمایا ) کیا تمہیں معلوم ہے کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے کیا بات ارشاد فرمائی ﴿فَاِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا وَ نَحْشُرُہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ اَعْمٰی …﴾ یعنی اس کے لئے تکلیف دہ زندگی ہوگی اور ہم اسے قیامت کے روز اندھا کرکے اٹھائیں گے (سورہ طہ: آیت نمبر 124) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جانتے ہو تکلیف دہ زندگی کیا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم بہتر جانتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’ اس سے مراد قبر میں کافر کو دیا گیا عذاب ہے قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے بے شک کافر پر (قبر میں) ننانوے اژدھا مسلط کئے جاتے ہیں۔ ہر اژدھا کے ستر منہ ہوتے ہیں اور ہر منہ کے سات سر ہوتے ہیں یہ اژدھا کافر کو قیامت تک ڈستے اور زخمی کرتے رہتے ہیں۔‘‘ اسے ابو یعلیٰ اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔
Flag Counter