Maktaba Wahhabi

192 - 352
الظاہر فلیس الباطن فلیس دونک شیٔ ،اقض عنی الدین وأغنی من الفقر] (رواہ مسلم) ترجمہ:اے اللہ !رب ساتوں آسمانوں کے !اور رب عرشِ عظیم کے !۔اے ہمارے اور ہر چیز کے رب!اے دانے اور گٹھلی کو پھاڑنے والے! اور اے نازل کرنے والے توراۃ وانجیل اور فرقان (قرآن)کے! میں پناہ مانگتا ہوں تیرے ذریعے سے ہر اس چیزکے شر سے کہ تو پکڑے ہوئے ہے پیشانی اس کی ۔اے اللہ !تو ہی اول ہے ،پس نہیں تجھ سے پہلے کوئی چیز،اور تو ہی آخر ہے، پس نہیں تیرے بعد کوئی چیز،اور توہی غالب ہے، پس نہیں تیرے اوپرکوئی چیز،اور تو ہی باطن ہے ،پس نہیں ہے تجھ سے پوشیدہ تر کوئی چیز۔ ادا کردے ہم سے (ہمارا)قرض،اورہمیں غنی بنادے فقر سے نکال کر۔ …شرح… اس حدیث میں یہ بات مذکورہے کہ اللہ تعالیٰ ساتوں آسمانوں کا رب ہے ،رب سے مراد، خالق اور مالک ہے۔نیز اس حدیث میں عرش عظیم کا ذکر ہے،یہ عظیم بمعنی کبیر ہے، یعنی بہت بڑا عرش، عرش کی بڑائی کا اندازہ صرف اللہ تعالیٰ ہی کو ہے،عرش اللہ تعالیٰ کی جمیع مخلوقات میں سے سب سے بڑا ہے،عرش کی تفسیر پہلے گزر چکی ہے۔ ’’رب‘‘ بمعنی خالق اور مالک ہے،’’ربنا وربنا کل شیٔ‘‘ کا معنی ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارا خالق اور رازق ہے، نیز وہ ہرشیٔ کا خالق اور رازق ہے ۔اس جملہ میں اس بات کا اثبات ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کا رب ہے۔ ’’خالق الحب والنوی‘‘یعنی اللہ تعالیٰ ہی اناج کے دانوں اور کھجوروں کی گٹھلیوں کو پھاڑتا ہے تاکہ اس سے گندم وغیرہ اور کھجور کے پودے اگا ئے۔ ’’منزل ا لتوراۃ والانجیل والقرآن‘‘ تو رات موسیٰ علیہ السلام پر،انجیل عیسیٰ علیہ السلام پر جبکہ قرآن جنابِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا ۔یہ بات ان کتب کے منزل من اللہ ہونے کے ساتھ ساتھ ان کتب کی دیگر آسمانی کتب پر افضلیت کی بھی دلیل ہے۔
Flag Counter