شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں اس تقدیر(جس کاابھی ابھی بیان ہو اہے اوراس کے دونوع ،عام وخاص بیان کی گئی ہیں) کا غالی قسم کے منکرینِ قدر نے انکار کیا ہے ،یعنی یہ لوگ ،اشیاء کے وقوع سے پہلے اللہ تعالیٰ کے علم اور اس کے لوحِ محفوظ میں لکھے جانے کا انکار کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے امرونہی ارشاد فرمائے ہیں امرو نہی کے ارشاد فرماتے وقت اسے معلوم نہیں ہوتا کہ کون اس معاملہ میں اس کی اطاعت کرے گا اور کون نافرمانی۔ (والعیاذباللہ )تقدیر کا معاملہ مستأنف ہے یعنی اسی وقت اللہ کے علم میں آتا ہے جب بندہ عمل کرتا ہے پہلے سے اللہ تعالیٰ کے علم میں نہیں ہوتا ۔ ائمہ اسلام نے ان غالی قسم کے منکرینِ قدر پر کفر کا حکم لگایا ہے،البتہ اب اس قسم کے غالیوں کا وجود باقی نہیں رہا ہے،اس لئے شیخ رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ آج کے دور میں منکرینِ تقدیر بہت کم ہیں ،آج تقدیر میں انحراف کرنے والے اللہ تعالیٰ کے علمِ سابق کا اقرار تو کرتے ہیں لیکن بندوں کے افعال کے تقدیر میں داخل ہونے کی نفی کرتے ہیں ، ان کا زعمِ باطل یہ ہے کہ اعمالِ عباد ان کیلئے الگ سے بنائے گئے ہیں پہلے سے پیدا شدہ نہیں اور نہ ہی تقدیر میں ہر چیز کے لکھے جانے سے افعالِ عباد مراد ہیں ۔اس کاذکر اگلے صفحات میں بھی آئے گا۔ |
Book Name | عقیدہ فرقہ ناجیہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ الدکتور صالح بن فوزان بن عبداللہ الفوزان |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | علامہ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | |
Number of Pages | 352 |
Introduction | زیر نظر کتاب جس کے مصنف الدکتور صالح بن الفوزان رحمہ اللہ ہیں ، یہ کتاب دراصل شیخ السلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی مشہور زمانہ کتاب العقیدۃ الواسطیۃ کی جامع ترین شرح ہے۔ اس کا اردو ترجمہ علامہ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے۔کتاب کا بنیادی موضوع اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کا قرآن وحدیث کے ادلہ سے اثبات ہے، نیزیہ کہ اسماء وصفات پر منہج سلف صالحین صحابہ وتابعین کے مطابق بلاتکییف ،بلاتحریف، بلاتشبیہ اور بلاتأویل ایمان لانا ضروری ہے۔ ایمان باللہ جو ایمان کا رکنِ اول ہے کی اساس توحید ہے اور فہمِ توحید،اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے فہم پر موقوف ہے،لہذا اس علم پر بہت توجہ کی ضرورت ہے ، زیر نظر کتاب اس باب میں انتہائی نافع کتاب ہے۔ |