Maktaba Wahhabi

276 - 352
ہے، اب یہ بات بیان کرنا چا ہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا تقدیر مقدر کرنا اور پھر اپنی اطاعت کا حکم دینا اور اپنی معصیت سے روکنا ،کے درمیان کوئی تعارض نہیں ہے، اور اسی طرح وقوع معصیت کی تقدیر مقرر کرنے اور اس سے بغض رکھنے میں بھی کوئی تعارض نہیں ہے۔ چنانچہ فرماتے ہیں:’’ومع ذلک فقد امراللّٰه العباد…‘‘یعنی ’’باوجویکہ اللہ تعالیٰ تمام اشیاء کے متعلق علم رکھتا ہے ، اس نے انہیں مقدر کیا ہے اور انہیں اپنے پاس لکھ لیا ہے،ان کا ارادہ فرمایا ہے،اور ان کا خالق موجد بھی وہی ہے ، اس نے اپنے بندوں کواپنی اور ا پنے رسول کی اطاعت کاحکم دیا اور اپنی معصیت سے روکا ہے۔‘‘ جیسا کہ کتاب وسنت کے بہت سے دلائل سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اطاعت کا حکم دیا ہے اور معصیت سے منع فرمایاہے ، جس سے ثابت ہوا کہ شریعت اور تقدیر میں کوئی تعارض نہیں (اگر تعارض ہوتا تو اللہ تعالیٰ قطعاً ان دونوں باتوں کو ذکر نہ کرتا)جیسا کہ بعض گمراہ لوگوں کا ظنِ باطل ہے جوشریعت اورقدر میں تعارض پیداکرتے ہیں ۔ شیخ رحمہ اللہ اس موضوع پر کلام کرتے ہوئے اپنے رسالہ’’التد مریۃ‘‘ میں فرماتے ہیں:اس مسئلہ میںگمراہی میں مبتلا لوگ تین فرقوں میں بٹے ہو ئے ہیں :مجوسیہ ،مشرکیہ اور ابلیسیہ۔ المجوسیۃ : یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی تقدیر کی تکذیب کرتے ہیں،اگرچہ اس کے امر ونہی پر ایمان رکھتے ہیں ،البتہ ان میں جو غالی طبقہ ہے وہ مسئلہ تقدیر میں علم وکتابت کا انکار کرتا ہے ،جبکہ ان کا معتدل طبقہ اللہ تعالیٰ کی عمومی مشیئت اورخلق و قدرت کا انکار کرتا ہے ۔اس سے مراد معتزلہ اور ان سے موافقت رکھنے والے فرقے ہیں۔ المشرکیۃ: یہ لوگ قضاء وقدرکا تو اقرار کرتے ہیں، البتہ امر ونہی کا انکار کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: { سَیَقُوْلُ الَّذِیْنَ اَشْرَکُوا لَوْشَائَ اللّٰه مَااَشْرَکْنَا وَلَاآبَائُنَا وَلَاحَرَّمْنَا مِنْ شَیْئٍ } (الانعام:۱۴۸)
Flag Counter