Maktaba Wahhabi

277 - 352
ترجمہ’’یہ مشرکین (یوں) کہیں گے کہ اگر اللہ تعالیٰ کو منظور ہوتا تو نہ ہم شرک کرتے اور نہ ہی ہمارے باپ دادا اور نہ ہی ہم کسی چیز کو حرام کہہ سکتے‘‘ پس جو بھی اللہ تعالیٰ کے امر ونہی کے معطل ہونے کا عقیدہ رکھے گا اس کاتعلق اسی فرقے سے ہوگا۔ الابلیسیہ:یہ فرقہ دونوں باتوں (شرع و قدر) کا تواقرار کرتے ہیں لیکن اسے اللہ تعالیٰ کی طرف سے تناقض پر محمول کرتے ہیں اور اس کی حکمت وعدل میں طعنہ کرتے ہیں ،اس فرقہ کے پیشوا ’’ابلیس‘‘ سے یہی نظریہ منقول ہے۔ یہاں اہل ضلال کی ہذیان گوئی ذکر کرنا مقصود تھی، جبکہ ان گمراہ فرقوں کے بالمقابل ہدایت اورفلاح پر قائم لوگ دونوں باتوں پر ایمان رکھتے ہیں، یہ اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ ہر شیٔ کاخالق ،رب اورمالک اللہ تعالیٰ ہے ،اس نے جوچاہا وہی ہوا اور اس نے جو نہ چاہا نہ ہوا اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، او ر اس نے علم کے اعتبار سے ہر چیز کا احاطہ کررکھا ہے اور اس نے ہر چیز کو لوحِ محفوظ میں محفوظ کیا ہوا ہے۔ شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’وھوسبحانہ یحب المتقین …‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ تقویٰ ،احسان اور عدل وانصاف جیسی صفاتِ حمیدہ سے متصف لوگوں سے محبت کرتا ہے اور ایمان دار اور نیک عمل کرنیوالوں سے راضی ہوتا ہے ،اللہ تعالیٰ نے ایمان اور عملِ صالح سے متصف لوگوں سے ا پنی محبت اور رضا کی خبر قرآن کی متعدد آیات میں دی ہے۔ اس کے مقابل جو لوگ کفر، فسق اوردیگر صفات ذمیمہ سے متصف ہیں اللہ تعالیٰ ان سے راضی نہیں ہوتااور نہ ہی اللہ تعالیٰ قبیح قسم کے اقوال وافعال کا حکم فرماتا ہے اور نہ ہی اپنے بندوں کیلئے کفروفساد کو پسند فرماتا ہے ،کیونکہ یہ دونوں کام انتہائی قبیح اور انسانوںاور شہروں کیلئے انتہائی ضرر رساں ہیں۔
Flag Counter