ترجمہ’’(بالخصوص) اس کیلئے جو تم میں سے سیدھی راہ پر چلنا ہے۔ اور تم بغیر پروردگار عالم کے چاہے کچھ نہیں چاہ سکتے‘‘ (التکویر:۲۸،۲۹) پہلی آیت ’ ’ لِمَنْ شَائَ مِنْکُمْ اَن یَّسْتَقِیْمَ‘‘ میں جبریہ پر رد ہے، کیونکہ اس میں بندوں کیلئے مشیئت کا اثبات ہے جبکہ یہ لوگ اس کی نفی کرتے ہیں۔ اور دوسری آیت’’ وَمَاتَشَائُ وْنَ اِلاَّ اَنْ یَّشَائَ اللّٰه رَبُّ الْعَالَمِیْنَ‘‘ میں قد ریہ پر رد ہے ، ان کا کہنا ہے کہ ایجاد فعل میں بندے کی مشیئت مستقل ہے اور اللہ تعالیٰ کی مشیئت پر موقوف نہیں ہے ۔ان کا یہ نظریہ باطل ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مذکورہ آیت میں مشیئتِ عباد کو اپنی مشیئت کے ساتھ معلق و مربوط کردیا ہے۔ تقدیر کے اس درجہ’’مشیئت ،ارادہ،خلق اوریہ کہ عباد بھی حقیقتاً اپنے افعال کے خالق ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کا اور ان کے افعال کا خالق ہے‘‘ کی اکثر قدریہ نے تکذیب کی ہے ،ان کا زعم ِباطل یہ ہے کہ بندہ اپنے افعال کا خود ہی خالق ہے ،اور اس میں اللہ تعالیٰ کی مشیئت وارادہ کاکوئی دخل نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ’’مجوس ھذہ الأمۃ‘‘یعنی’’ اس امت کا مجوسی ‘‘قرار دیا ہے ،یعنی یہ لوگ اپنے اس باطل نظریہ میں مجوسیوں کے مشابہ ہیں، کیونکہ مجوسی دوخالقوں کا اثبات کرتے ہیں ’’النور‘‘ اور ’’الظلمۃ‘ ‘ان کا کہنا ہے کہ خیر ’’النور‘‘ کا فعل ہے اور شر’’الظلمۃ ‘‘ کا فعل ہے۔ اس طرح یہ لوگ دو خالقوں کا اثبات کرکے ’’الثنویۃ‘‘ ہوگئے ہیں ،جبکہ قدریہ نے بھی بندوں کو اللہ تعالیٰ کے ارادہ ومشیئت کے بغیر افعال کا خالق قراردیکر اللہ تعالیٰ کے ساتھ خالق قرار دے دیا ہے بلکہ یہ لوگ بندوں کو اپنے افعال کا مستقلاً خالق قرار دیتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انہیں(قدریہ) ’’مجوس ھذ الامۃ‘‘ قرار دینا صحیح ثابت نہیں ہے کیونکہ ان کا ظہور تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ کے بعد ہوا ہے البتہ صحابہ کرام سے ان کی مذمت میں اقوال ثابت ہیں۔ |
Book Name | عقیدہ فرقہ ناجیہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ الدکتور صالح بن فوزان بن عبداللہ الفوزان |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | علامہ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | |
Number of Pages | 352 |
Introduction | زیر نظر کتاب جس کے مصنف الدکتور صالح بن الفوزان رحمہ اللہ ہیں ، یہ کتاب دراصل شیخ السلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی مشہور زمانہ کتاب العقیدۃ الواسطیۃ کی جامع ترین شرح ہے۔ اس کا اردو ترجمہ علامہ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے۔کتاب کا بنیادی موضوع اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کا قرآن وحدیث کے ادلہ سے اثبات ہے، نیزیہ کہ اسماء وصفات پر منہج سلف صالحین صحابہ وتابعین کے مطابق بلاتکییف ،بلاتحریف، بلاتشبیہ اور بلاتأویل ایمان لانا ضروری ہے۔ ایمان باللہ جو ایمان کا رکنِ اول ہے کی اساس توحید ہے اور فہمِ توحید،اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے فہم پر موقوف ہے،لہذا اس علم پر بہت توجہ کی ضرورت ہے ، زیر نظر کتاب اس باب میں انتہائی نافع کتاب ہے۔ |