Maktaba Wahhabi

281 - 352
کیونکہ یہ کہتے ہیں کہ بندے افعال کے حقیقتاً فاعل نہیں ہیں، اور افعال کی نسبت جوبندوں کی طرف کی گئی ہے یہ مجازی ہے۔ اس کے بعد شیخ رحمہ اللہ دوسرے گروہ ’’القدریۃ النفاۃ‘‘ پر رد کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’ واللّٰه خالقھم وخالق افعالھم‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ ہی بندوں اور ان کے افعال کا خالق ہے۔ کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ افعالِ عباد کا خالق اللہ تعالیٰ نہیں ہے بلکہ عباد خود ہی مستقلاً اپنے افعال کے خالق ہیں اللہ تعالیٰ کی مشیئت اور تقدیر کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اور جبریہ کا مزید رد کرتے ہو ئے فرماتے ہیں’’ والعبد ھو المؤمن والکافر والبر والفاجر والمصلی والصائم وللعباد قدرۃ علی أعمالھم ولھم إرادۃ‘‘یعنی ’’اللہ تعالیٰ مؤمن، کافر،نیک ، فاجر، نمازی اور صا ئم وغیرہ تمام بندوں کو اپنے اپنے اعمال پر قدرت حاصل ہے اور یہ افعال وہ اپنے ارادے سے کرت ہیں‘‘ یعنی بندے ا پنے ان افعال میں مجبور نہیں ہیں، کیونکہ اگر یہ بات درست ہوتی تو پھران افعال کی بناء پر بندوں کی توصیف قطعاً درست نہ ہوتی ، کیونکہ مجبورشخص کے فعل کی نہ تو اس کی طرف نسبت کی جاتی ہے نہ ہی اس فعل کی وجہ سے اس کی توصیف کی جاتی ہے اور نہ ہی وہ اس فعل پر کسی قسم کے ثواب یاعذاب کا مستحق ہوتاہے۔ شیخ رحمہ اللہ فرقہ ’’قدریہ ،النفاۃ‘‘ کا مزید رد کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’واللّٰه خالقھم وخالق قدرتھم‘‘ یعنی’’ اللہ تعالیٰ بندوں کا اور ان کی قدرت کا خالق ہے‘‘کیونکہ قدریہ کا زعمِ باطل ہے کہ بندے اللہ تعالیٰ کے ارادے اور مشیئت کے بغیر اپنے افعال کے خود ہی خالق ہیں ۔ (کماتقدم) اسکے بعد شیخ رحمہ اللہ نے ان دونوں گمراہ فرقوں کے رد کیلئے اس آیت سے استدلال کیا ہے: { لِمَنْ شَائَ مِنْکُمْ اَن یَّسْتَقِیْمَ ۔وَمَاتَشَائُ وْنَ اِلاَّ اَنْ یَّشَائَ اللّٰه رَبُّ الْعَالَمِیْنَ }
Flag Counter