Maktaba Wahhabi

297 - 352
دے۔ اے ہمارے رب ! بے شک تو بڑا شفقت کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے ‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا بھی یہی تقاضہ ہے چنانچہ فرمان نبوی ہے: [ لاتسبوا أصحابی ،فوالذی نفسی بیدہ لو أن أحدکم أنفق مثل أحد ذھبا مابلغ مد أحدھم ولانصیفہ ] ترجمہ:[ میرے صحابہ کو گالیاں مت دو، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تم میں سے کوئی اُحد پہاڑ کے برابر سونا خرچ کردے تو وہ ان میں سے کسی ایک کے ایک مد یا نصف مد کے خرچ کے برابر ثواب کو بھی نہیں پہنچ سکتا] عبارت کی تشریح یعنی اہل السنۃ کے اصول میں یہ بات داخل ہے کہ وہ صحابہ کرام کے متعلق اپنے دل اور زبان کی حفاظت کرتے ہیں ،یعنی دل میں ان کیلئے بغض ،کینہ اور حسد وغیرہ نہیں رکھتے اور زبان سے انہیں لعن طعن اور سب وشتم نہیں کرتے۔کیونکہ ان کی فضیلت مسلم ہے، انہیں اسلام میںسب پر سبقت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کے شرف کی خصوصیت حاصل ہے اور کیونکہ انہیں اس بات میں پوری امت پر فضیلت حاصل ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شریعت سیکھ کر بعد میں آنیوالوں تک پہنچائی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مل کرجہاد کیا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوب نصرت وتائید کی ہے۔ اس فصل کے قا ئم کرنے سے شیخ ر حمہ اللہ کی غرض روافض اور خوارج کا رد ہے۔کیونکہ یہ لوگ صحابہ کرام کوگالیاں دیتے ہیں ،ان سے بغض رکھتے ہیں اور ان کے فضائل ومناقب کا انکار کرتے ہیں نیز یہ بھی غرض ہے کہ اس خبیث مذہب سے اہل السنۃ والجماعۃ کی برأت کا اظہار کیا جائے۔ اہل السنۃ والجماعۃ کا اصحابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وہی تعلق ہے جس کاذکر اللہ تعالیٰ نے اپنے اس فرمان میں کیا ہے:
Flag Counter