Maktaba Wahhabi

300 - 352
ترجمہ:[ میرے صحابہ کو گالیاں مت دو، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تم میں سے کوئی اُحد پہاڑ کے برابر سونا خرچ کردے تو وہ ان میں سے کسی ایک کے ایک مد یا نصف مد کے خرچ کے برابر ثواب کو بھی نہیں پہنچ سکتا] صحابی اس شخص کو کہاجاتا ہے کہ جس نے ایمان کی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی ہواور ایمان ہی کی حالت میں وفات پا ئی ہو۔ حدیث میں قسم مابعد کی تاکید کیلئے ہے۔’’اُحد ‘‘ مدینہ میں ایک مشہور پہاڑ کا نام ہے ،وجہ تسمیہ یہ ہے کہ یہ پہاڑ دیگر پہاڑوں سے بالکل الگ تھلگ ہے۔ حدیث کا اجمالی معنی یہ ہے کہ غیر صحابی کا اللہ کی راہ میں کثیر مال انفاق ،کسی صحابی کے قلیل مال کے انفاق کے برابر نہیں ہوسکتا ،اس کی وجہ یہ ہے کہ اسلام کے ابتدائی دور میں انفاق کے وقت جو صحابہ کا ایمان تھا ،جب کہ اس وقت مسلمان انتہائی قلیل تھے اور اسلام سے برگشتہ کرنے کے اسباب بہت زیادہ اور دواعی اسلام انتہائی ضعیف تھے ،ایسا ایمان بعد میں آنیوالوں کیلئے حاصل ہونا ناممکن ہے۔ شاھد ِحدیث: حدیث سے شاہد یہ ہے کہ اس میں صحابہ کو سب وشتم کرنے کی حرمت بیان ہے اور یہ کہ صحابہ کو غیر صحابی پر فضیلت حاصل ہے اور یہ کہ عمل کرنیوالے کی نیت اور عمل کے وقت کے اعتبار سے عمل میں تفاضل ہوتا ہے۔ نیز اس حدیث سے یہ بات بھی ثابت ہورہی ہے کہ جو شخص صحابہ سے محبت کرتا ہے اوران کی تعریف کرتا ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کررہا ہے اور جو شخص ان پر سب وشتم کرتا ہے اور ان سے بغض رکھتا ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کرہا ہے۔
Flag Counter