Maktaba Wahhabi

299 - 352
اور اگر بغض وکینہ سے بڑھکر اس شخص کا معاملہ سب وشتم تک جا پہنچا ہے تو سمجھ لینا چاہئے کہ شیطان نے اس پر ا پنی لگام ڈال کر اسے اپنا متقاد بنا لیا ہے ،اور اللہ تعالیٰ کا غیض وغضب اس پر واقع ہوچکا ہے۔ اس داء عضال کا شکار وہی شخص ہوتا ہے جس کا واسطہ روافض کے کسی معلم یا خیر ھذہ الامۃ ’’صحابہ کرام‘‘ کے اعداد سے پڑتا ہے کیونکہ شیطان نے انہیں خوب اچھی طرح بازیچہ اطفال بنایا ہے اور چھوٹی باتوں ، من گھڑت قصوں اور خرافات کو ان لوگوں کے سامنے مزین کردیا ہے اور انہیں کتاب اللہ سے دور کردیا ہے کہ جسکے سامنے اور پیچھے سے باطل آہی نہیںسکتا۔‘‘ (انتھی) شاہدِ آیت : آیتِ کریمہ میں شاہد یہ ہے کہ اس میں صحابہ کرام کی فضیلت کا بیان ہے کیونکہ وہ ایمان کی طرف سبقت لے جانیوالے ہیں اور اس میں ان سے دوستی ومحبت رکھنے والوں (اھل السنۃ والجماعۃ) کی فضیلت اور ان سے بغض رکھنے والوں کی مذمت کا بیان ہے۔ نیز آیت میں صحابہ کرام کیلئے استغفار کرنے ور ان کے ساتھ ا پنی رضا کے اظہار کی مشروعیت کا بیان ہے۔ نیز آیت میں صحابہ کرام کے متعلق اہل ا لسنۃ کے دلوں اور زبانوں کی سلامتی کا ذکر ہے ،چنانچہ ’’رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِیْمَانِ ‘‘ میں زبان کی سلامتی کا ذکر ہے اور ’’وَلَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِ یْنَ اٰمَنُوْا‘ ‘میں دلوں کی سلامتی کا ذکر کا بیان ہے۔ مذکورہ آیت ِکریمہ صحابہ کرام سے بغض رکھنے اور انہیں سب وشتم کا نشانہ بنانے کی حرمت پر دلالت کررہی ہے اور اس بات پر بھی دلالت کررہی ہے کہ یہ مسلمانوں کا فعل نہیں ہے۔ صحابہ کرام کے بارہ میں اہل السنۃ والجماعۃ کا یہ مذہب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے بھی عین مطابق ہے ،چنانچہ فرمانِ نبوی ہے: [ لاتسبوا أصحابی ،فوالذی نفسی بیدہ لو أن أحدکم أنفق مثل أحد ذھبا مابلغ مد أحدھم ولانصیفہ ]
Flag Counter